الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ
جن لوگوں نے کاری زخم (116) لگنے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات مانی، ان میں سے جن لوگوں نے اچھے کام کیے اور تقوی کی راہ اختیار کی، ان کے لیے اجر عظیم ہے
(ف ٢) مسلمان جب غزؤہ احد سے واپس ہوئے ہیں ، ابو سفیان (رض) کو خیال آیا کہ ہم نے کیوں نہ مسلمانوں کو بالکل مار ڈالا ، اس نے ارادہ کیا کہ چل کر ایک دفعہ پھر مسلمانوں سے جنگ ہو اور جو بچے کھچے رہ گئے ہیں ‘ انہیں بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جائے ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس ارادہ کی اطلاع ہوگئی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چند جانباز صحابہ (رض) عنہم اجمعین کو بلایا اور کہا وہی لوگ میرے ساتھ نکلیں جو پہلے ثابت قدم رہے ہیں اس پر مسلمان باوجودیکہ مجروح تھے اور زخموں سے چور چور تھے ‘ اٹھ کھڑے ہوئے ان کی شان منفعت نشان میں یہ آیت نازل ہوئی ۔