سورة الفتح - آیت 6

وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تاکہ منافق مردوں اور عورتوں کو، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو عذاب (٥) دے، جو اللہ کے ساتھ بد گمانی رکھتے ہیں، مصیبت لوٹ کر انہی پر آنے والی ہے، اور اللہ ان سے غضبناک ہوگیا ہے، اور ان پر لعنت بھیج دی ہے، اور ان کے لئے جہنم کو تیار کررکھا ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حل لغات :۔ انزل اشکینہ ۔ غلبہ اور تفوق کا یقین اور اللہ کی مطلب مدد کا احساس تحمل پیدا کیا *۔ ف 1: خدا کے ساتھ سوء ظن کے کئی معنے ہیں ۔ ایک یہ کہ اس کی اعانت اور نصرت پر بھروسہ نہ ہو ۔ اس کی باتوں پر اعتماد نہ ہو ۔ اور یہ بھی کہ اس کی ذات کے ساتھ مشرکانہ عقیدوں کو وابستہ قرار دیا جائے ۔ فرمایا ۔ ان لوگوں کو اس گناہ کی پاداش میں یہ سزا دی جائیگی ۔ کہ یہ دنیا میں مصائب اور کلفتوں میں گرفتار ہوں گے ۔ اور آخرت میں ان پر اللہ کا غضب بھڑیکے گا ۔ اس کی رحمت سے یہ دور رہیں گے ۔ اور جہنم ان کا ٹھکانہ ہوگا *۔