سورة محمد - آیت 38

هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمِنكُم مَّن يَبْخَلُ ۖ وَمَن يَبْخَلْ فَإِنَّمَا يَبْخَلُ عَن نَّفْسِهِ ۚ وَاللَّهُ الْغَنِيُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَاءُ ۚ وَإِن تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُم

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تم ہی تو ہو کہ تمہیں اللہ کی راہ میں خرچ (٢٠) کرنے کے لئے کہا جاتا ہے، تو تم میں سے بعض بخل کرنے لگتا ہے، اور جو بخل کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدے کے کام سے بخل کرتا ہے، اور اللہ ہی غنی ہے، اور تم محتاج وفقیر ہو، اور اگر تم دین سے برگشتہ ہوجاؤ گے، تو اللہ تمہارے علاوہ کسی دوسری قوم کو لے آئے گا، پھر وہ لوگ تمہاری طرح نہیں ہوں گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یادرکھو کہ اللہ تعالیٰ کے نام پرصدقات وخیرات دے کر تم اس کو ممنوں نہیں کرتے ہو ۔ بلکہ اسمیں کچھ تمہارا ہی فائدہ ہے ۔ اور یہ بخل تمہارے حق میں ہی مضرثابت ہوگا ۔ جہاں تک اللہ تعالیٰ کا تعلق ہے ۔ وہ بالکل بےنیاز ہے ۔ اگر تم اپنے فرائض کو ادا نہیں کرو گے ۔ تو وہ تمہاری دوسرے لوگوں کو لے آئے گا ۔ اور ان سے اپنے دین کی حمایت کا کام لے لے گا ۔ کیونکہ اس کو بہرحال اپنے دین کی بقاء اور تحفظ منظور ہے *۔