أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا
کیا وہ لوگ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے، یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہیں
دعوت غوروفکر ف 2: قرآن حکیم دنیا میں وہ پہلی اور آخری کتاب ہے جو اپنے ماننے والوں کو غوروفکر کی دعوت دیتی ہے ۔ اور جس کی تعلیمات خالصاً دانائی اور علوم وفنون کی قطعیت پر مبنی ہیں ۔ یہ کتاب سب لوگوں سے کہتی ہے ۔ کہ تم فطرت کے حقائق کے متعلق سوچو اور غور کرو ۔ پھر یہ دیکھوں کہ ہماری تعلیمات کہاں تک اس کے موافق ہیں اور اگر تمہیں معلوم ہو ۔ کہ اس صحیفہ رشدوہدایت میں جو کچھ لکھا ہے ۔ وہ عین قرین عقل سے ۔ اور تجربہ کے مطابق لو اس کو تسلیم کرو ۔ ورنہ معقول اعتراض پیش کرو ۔ قرآن کا دعویٰ ہے کہ اس کے مخاطب ہی وہ لوگ ہیں ۔ جو بصیرت سے بہرو وافر ررکھتے ہیں ۔ اور جنگی نگاہوں کو ہیں ۔ اس کتاب کو آئندہ علوم کے ارتقاء سے نہ صرف کوئی خطرہ نہیں ۔ بلکہ قوی امید ہے کہ لوگ ان معلومات کی روشنی میں اس کے زیادہ قریب آجائیں گے ۔ اسی لئے ارشاد فرمایا کہ یہ لوگ کیوں قرآن میں تدبر وفکر اور اندھی تقلید کے قفل لگ رہے ہیں ؟ کہ ان میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہی پیدا نہیں ہوتی *۔ حل لغات : ۔ مراص ۔ نفاق ۔ بزدلی اور غبن * والولی لھم ۔ سو ان کے لئے ہلاکت زیادہ موزوں ہے ۔ ان کی کم بختی آنے والی ہے *۔