وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
اور اہل کفر کہتے ہیں کہ ہماری دنیاوی زندگی (١٦) کے بعد کوئی زندگی نہیں ہے، ہم یہیں مرتے اور جیتے ہیں، اور زمانے کے سوا کوئی دوسرا ہمیں ہلاک نہیں کرتا ہے، اور ان کے پاس اس کا کوئی علم نہیں ہے، یہ محض ظن و گمان سے کام لے رہے ہیں
ف 2: یہ ان کے ملحدانہ عقائد کی تشریح ہے ۔ کہ ان میں سے بعض لوگ خدا پر ایمان نہیں رکھتے ۔ ان کا نظریہ یہ ہے کہ سوائے مادی تصورات کے اور دنیا میں کسی چیز کا وجود نہیں ۔ یہ زندگی یہیں تک ہے ۔ اس کے بعد محاسبہ ومکافات کا اصول ناقابل فہم ہے ۔ اور ہماری موت وحیات میں صرف زمانہ اثر انداز ہے فرمایا : کہ ان عقائد کے لئے یہ کسی علمی تیقن کو پیش نہیں کرسکتے ۔ ان کے پاس دہریت کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ۔ یہ محض حقائق کے ساتھ ایک نوع کا سوء ظن ہے ۔ اور تخمین وقیاس ہے ۔ جہاں تک دلائل کا تعلق ہے ۔ ایک رب کائنات کو تسلیم کیا جائے ۔ جو اس کارگاہ عظیم کو اپنی حکمتوں اور قدرتوں کی بناء پرچل رہا ہے *۔ حل لغات :۔ اضلہ اللہ ۔ یعنی اس کی بداعمالیوں کی وجہ سے اس سے توفیق ہدایت چھین لیں * ختمہ مہر کردی ۔ یہ تعبیر ہے ۔ سامعہ ومقلب کی اس کیفیت سے جس کے بعد ان میں قبولیت کی استعداد باقی نہیں رہتی * غشوۃ ۔ حجاب کبر وغرور * الدھر ۔ زمانہ *۔