فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
پس ہم نے اس قرآن کو آپ کی عربی زبان (١٩) میں آسان کردیا ہے، تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں
قرآن کیونکر سہل اور آسان ہے ف 1: اس آیت میں ایک نہایت ہی لطیف انداز میں یہ بتایا ہے ۔ کہ قرآن حکیم کو جو ہم نے سہل اور آسان قرار دیا ہے ۔ تو تیری تشریحات کے ساتھ اور تیری بیان کردہ تفصیلات کی وجہ سے ، یعنی اگر درمیان میں تیرا وجود نہ رہے ۔ رموز واسرار کی عقدہ کشائی کے لئے تیری زبان فیض ترجمان نہ موجود ہو ۔ تو پھر محض عربی ادب کے بھروسہ پر اس کو سمجھنا اور اس کے معارف ونکات تک رسائی حاصل کرلینا سخت دشوار ہے ۔ اس کی تعلیمات سے صحیح معنوں میں تذکیر اور عبرت پذیری اسی وقت ممکن ہے ۔ جب مشکوٰۃ نبوت کی روشنی سے دل ودیدہ منور ہوں ۔ اور جب کہ یہ دیکھا جائے ۔ کہ اللہ کے پیغمبر اور کلام الٰہی کے اولین مخاطب نے اس کو کیونکر سمجھا ہے ؟ یہ بات کس درجہ العبیاز عقل اور محال ہے ۔ کہ ایک کتاب کو اس سے ماحول سے قطع نظر کرکے اور اس کو پیش کرنے والی کی تفہیمات سے بےنیاز ہوکر سمجھنے کی کوشش کی جائے ۔ یہ درست ہے کہ صحیفہ رشدوہدایت بدرجہ غایت سہل اور آسان ہے مگر اس کے یہ معنے نہیں ہیں ۔ کہ اس کو سمجھنے کے لئے ضروری شروط اور لوازم کی بھی احتیاج نہیں ۔ آسان سے آسان کتاب کو بھی اگر آپ اس کی ضروری شرائط سے الگ کرلیں گے ۔ تو وہ چیستان ہوکر رہ جائے گی ۔ پھر قرآن سے یہ کیوں تم توقع رکھتے ہو ۔ کہ اس کو عصر نبوی کی روایات سے بالکل جدا کرکے محض لغت کی مدد سے آپ سمجھ سکیں گے ۔ جس کو بہت بعد میں مرتب کیا گیا ہے ۔ اسی لئے جن لوگوں نے حدیث کا انکار کیا ہے ۔ اور پیغمبر کو یہ حق نہیں دیا ۔ کہ وہ ہم کو اللہ کا پیغام تفصیل کے ساتھ سنائیں ۔ وہ اختلاف وتشقت کی سخت الجھنوں میں گرفتار ہوگئے ہیں ۔ اور مصروف ومتعین باتوں میں بھی عام مسلمانوں سے اختلاف کرنے لگے ہیں ۔ بلکہ خود آپس میں ان مسائل کا کوئی تصفیہ نہیں کرسکے ۔ جن کا تعلق دین کی اولیات سے ہے * حل لغات :۔ سندس ۔ نازک اور لطیف ریشم * بشتبرف ۔ دبیزریشم * وزوجنھم بحورجات ۔ یعنی بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ان سے نکاح میں دیدی جائیں گی * بلسانک ۔ یعنی تیری زبان کی تشریحات کی مدد سے *۔