سورة الزخرف - آیت 47
فَلَمَّا جَاءَهُم بِآيَاتِنَا إِذَا هُم مِّنْهَا يَضْحَكُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
پس جب انہوں نے وہ نشانیاں ان کے سامنے پیش کیں، تو وہ ان کا مذاق اڑانے لگے
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف 2) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ صرف تم لوگ ہی حق وصداقت کے منکر نہیں ہو تم سے پہلے لوگوں نے بھی بڑی سرکشی اور تمرد کا اظہار کیا ہے ۔ اور پھر اللہ نے ان کو صفحہ ہستی سے مٹادیا ہے ۔فرعون کو اور اس کے بڑے بڑے سرداروں کو دیکھو جب حضرت موسیٰ تشریف لائے اور انہوں نے ان کو اللہ کا پیغام سنایا تو وہ ازراہ تحقیر ہنسنے لگے ۔ انہوں نے معجزات دکھائے تو ان کو جادو اور سحر سے تعبیر کرنے لگے ۔ اس پر اللہ کی غیرت جوش میں آئی اور یہ خدا کے غضب وغصہ کا شکار ہوگئے ۔ حل لغات: يَضْحَكُونَ۔ خندہ وتحقیر مراد ہے ۔