لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ
تاکہ تم ان کی پیٹھ پر سواری کرو، پھر جب ان پر اچھی طرح بیٹھ جاؤتواپنے رب کی نعمت کو یاد کرو، اور کہو : تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے تابع کردیا ہے، اور ہم اس کی طاقت نہ رکھتے تھے
ایک چھوٹا سا مگر عظیم القدر سبق ف 1: اسلام میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپنے ماننے والوں میں ایسی روح پھونکتا ہے ۔ کہ وہ کسی وقت بھی اللہ تعالیٰ کو فراموش نہ کریں ۔ ہر منزل اور ہر مقام میں اللہ کو یاد کریں ۔ اس کا نام لیں ۔ اور اس کے ذکر سے زبان کو حلاوت بخشیں ۔ چنانچہ فرمایا ۔ کہ جب تم کشتیوں میں سوار ہو یا گھوڑے پر بیٹھو ۔ تو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو ۔ اور زبان سے ان کلمات کا اظہار کرو ۔ سبحان الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقربین وانا ربنا منقلبون ۔ یعنی وہ خدا شرک کی آلودگی سے پاک ہے ۔ جس نے ان سرکش قوموں کو ہمارے مسخر کردیا ہے ۔ حالانکہ ہم ان کو اپنے قابو میں نہیں کرسکتے تھے ۔ اور بالآخر ہم سب لوگوں کو اس کے حضور میں جانا ہے ۔ یہ چھوٹا ساسبق کتنا عظیم الشان سبق ہے ۔ اس سے ایک طرف تو انسان میں احسان منت پیدا ہوتا ہے ۔ کہ ہمارا خدا ہمارے لئے کس درجہ شفیق ہے ۔ اس نے ہمارے آرام اور ہماری سہولتوں کے لئے طرح طرح کی سواریاں بنائی ہیں ۔ اور دوسری طرف تفاخر وغرور کا جذبہ مٹ جاتا ہے ۔ جب کہ وہ عین مسرت کے وقت یہ کہتا ہے کہ بالآخر ہمیں اس کے پاس جانا ہے اس لئے ضروری ہے ۔ کہ تیاری کریں ۔ اور اپنے میں وہ قابلیت پیدا کریں ۔ جو ہم کو اس کے سامنے پیش ہونے کے لائق بنادے *۔