إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهُ ۚ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاءَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ
اگر تمہیں زخم (96) لگا ہے، تو تمہاری طرح تمہارے دشمنوں کو بھی زخم لگا ہے اور ان ایام کو ہم لوگوں کے درمیان بلدتے رہتے ہیں، اور تاکہ اللہ مومنوں کو جان لے، اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہید بنائے اور اللہ ظلم کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا
(ف ٢) ان آیات میں بزدل مسلمانوں کو تسلی دی ہے کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ، جیسے چوٹیں تم نے کھائی ہیں ‘ ویسے ہی تمہارے دشمن بھی زخمی ہوئے ہیں اور یہ عارضی غلبہ جو کفار کو ہوگیا ہے ، اس لئے ہے ، تاکہ مخلصین کا امتحان ہوجائے ، (آیت) ” تلک الایام نداولھا بین الناس “۔ سے مراد یہ نہیں کہ غلبہ کبھی تمہیں میسر ہوتا ہے اور کبھی کفار کو بلکہ مقصود یہ ہے کہ یہ تکلیف کے دن اور آزمائش کی گھڑیاں سب کے لئے یکساں ہیں ، مومن کے لئے ابتلا ہے اور کافر کے لئے عذاب ، ورنہ اصل نصرت وفتح صرف مسلمانوں کے لئے مختص ہے ۔ حل لغات : قرح : زخم ۔ چوٹ ۔ یمحص : مصدر تمحیص ۔ خالص بنانا ۔