سورة فصلت - آیت 47

إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَكَائِي قَالُوا آذَنَّاكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

قیامت کا علم (٣١) اسی کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے، اور کوئی پھل شگوفوں سے نہیں نکلتا، اور کسی مادہ کو حمل نہیں قرار پاتا، اور نہ کوئی مادہ بچہ جنتی ہے، مگر اللہ کو ان تمام باتوں کا علم ہوتا ہے، اور جس دن وہ مشرکوں کو پکارے گا اور پوچھے گا کہ کہاں ہیں میرے شرکاء وہ کہیں گے، ہم نے تو تجھے بتا دیا ہے کہ ہم میں سے کوئی اس کی گواہی دینے والا نہیں ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حل لغات :۔ اکمام ۔ کم کی جمع ہے ۔ پھل کا غلاف ۔ شگوفے * لایسئمم ۔ اکتا نہیں جاتا ہے * لیوس ۔ ناامید * ہراساں ۔ ناامید *۔ پورا پورا علم صرف اللہ کو ہے ف 1: غرض یہ ہے کہ کوئی انسان یہ نہیں جان سکتا ۔ کہ مستقبل میں کیا ظہور پذیر ہونے والا ہے اور فردا کی آغوش میں کون سے حوادث پنہاں ہیں ۔ کوئی یقینی طور پر غیب کے متعلق پیش گوئی نہیں کرسکتا ۔ اور نہیں کہہ سکتا ۔ کہ آئندہ بطن تقدیر سے کیا تولد ہونے والا ہے اس باب خاص میں سب لوگ ناآشنا اور بےبہرہ ہیں ۔ ہاں انبیاء (علیہ السلام) کو بعض حالات سے مطلع کردیا جاتا ہے ۔ کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے ۔ مگر ہر واقعہ اور ہر بات کے متعلق وہ بھی جواب نہیں دے سکتے ۔ قیامت کے وقوع کے متعلق بارہا مکے والوں پوچھا ۔ کہ بتاؤ کب ہے *۔ ایان مرسھا * مگر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرآن کی زبان میں یہی جواب دیتے رہے ۔ کہ میں نہیں جانتا یہ باتیں اللہ تعالیٰ سے مختص ہیں ۔ وہی بتاسکتا ہے کہ کب یہ دنیا اپنی زیبائش وآرائش سمیت فنا کے پردوں میں منہ چھپا لے گی نہ صرف یہ بلکہ انسانی علم تو یہ بھی نہیں بتا سکتا ۔ کہ کوئی پھل اپنی خول اور شگوفہ میں سے کب اور کس طرح کا نکلے گا ۔ اور یہ کہ ماں کے پیٹ میں کس نوع کا بچہ ہے ۔ یہ ساری باتیں اللہ کے دائرہ علم سے تعلق رکھتی ہیں ۔ انسان ان کو جاننا بھی چاہے تو نہیں جان سکتا ۔ پھر اگر ان لوگوں کی جہالت کس درجہ افسوسناک ہے ۔ جو ایسے علیم خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے ہیں ۔ جن میں سرے سے علم کی استعداد ہی نہیں ۔ جو اپنی فطرت کے لحاظ سے علم کی صلاحیتوں سے یک قلم محروم ہیں ۔ یہ کیونکر ان کی راہ نمائی کرسکتے ہیں ۔ اور کیونکر اس کی معروضات سن سکتے ہیں ۔ فرمایا ۔ کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کو پکار پکار کر پوچھے گا ۔ کہ بتاؤ تمہارے وہ معبود کہاں ہیں ۔ جن پر تم کو دنیا میں بڑا ناز تھا ۔ اس وقت ان کی آنکھیں کھلیں گی ۔ اور کہیں گے کہ ہم تو ان پراب اعتقاد نہیں رکھتے ۔ اور ادھر یہ معبود ان باطل غائب ہوجائیں گے نتیجہ یہ ہوگا کہ ان کی مخلصی کی کوئی صورت باقی نہیں رہے گی