وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا اللَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الْأَسْفَلِينَ
اور اہل کفر کہیں گے (١٩) اے ہمارے رب ! ذرا ہمیں ان جنوں اور انسانوں کو دکھلا دے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، تاکہ ہم انہیں اپنے قدموں تلے روند ڈالیں تاکہ وہ خوب ذلیل و رسوا ہوں
ہم کو گمراہ کرنے والے کہا ہیں ف 1: منکرین جب جہنم میں جائیں گے ۔ اس وقت ان کی یہ خواہش ہوگی کہ کسی طرح ہم اس برے ساتھیوں کو اور دوستوں کو دیکھ لیں ۔ جو ہماری گمراہی کا باعث بنے ہیں ۔ تاکہ یہاں ان کو ان کی ہر خود غلط راہنمائی کی سزا دیں ۔ ان کو پاؤں تلے روندیں اور سخت ترین عقوبت میں مبتلا کریں ۔ چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کرینگے کہ پروردگار ایسا تو کردے کہ ان مہربانیوں کو دیکھ لیں اور ان سے پوچھیں ۔ کہ وہ تمہاری فخروغرور کی باتیں کیا ہوئیں ۔ آج یہ کیا ہوا ۔ کہ ہم اور تم دونوں اللہ کے غضب اور غصے کے مورد اور مستحق قرار پارہے ہیں ۔ تمہارا دعویٰ تو یہ تھا کہ تم روحانیت کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہو اور انجات تمہارے اشارہ چشم وابر پر موقوف ہے ۔ جن کو تم چاہو گے جنت میں لے جاؤگے ۔ اور جن کو نہ چاہو گے ۔ وہ محروم رہیں گے مگر آج یہ کیا حالت ہے ۔ کہ تم خود ذلت اور رسوائی سے دوچار ہو ۔ اور جہنم میں پڑے سزا بھگت رہے ہو ۔