وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ
اور کافروں نے کہا، لوگو ! اس قرآن کو نہ سننا (١٨) کرو، اور اس میں تشویش پیدا کرو، شاید کہ اس طرح تم غالب آجاؤ
ف 2: یعنی کفار مکہ کی ذہنیت یہ تھی ۔ کہ ان کی صلاح کے لئے قرآن پڑھ کر ان کو سنایا جاتا ۔ اور وہ ازراہ بدبختی اور محرومی نہ صرف اس کی مخالفت کرتے ۔ بلکہ دوسروں کو بھی آمادہ کرتے ۔ کہ شوروشغب ڈال کر مجمعوں کو منتشر کردیں اور ایسی فضا پیدا کردیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشادات سے کوئی استفادہ نہ کرسکے ۔ مگر ان کی شطنت اور ارادوں کے خلاف قرآن کی تعلیم پھیلتی چلی گئی ۔ اور اس کی فتوحات دن دوگنی رات چوگنی ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کلام الٰہی ہرچند سنانا نہ چاہا مگر قرآن نے مجبور کردیا کہ وہ سنیں اور اس کے مبلغ نہیں ۔ حل لغات :۔ من المعتبین ۔ عتاب سے ہے ہمزہ سلب کے لئے ہے * قیضنا ۔ تعینات کیا ۔