اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
اللہ نے ہی تمہارے لئے رات (٣٤) بنائی ہے تاکہ تم اس میں آرام کرو، اور اسی نے دن کو روشن بنایا ہے، بے شک اللہ انسانوں پر فضل کرنے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر گذار نہیں ہوتے
ف 1: مشرکین کے لئے قابل غور اور فکریہ بات ہے ۔ کہ آخر کیوں رب العزت کی دہلیز اجابت کو چھوڑ کر وہ دوسروں کے آہستیانوں پر جھکتے ہیں ۔ جب کہ اس نے براہ راست دعا مانگنے کی اجازت دی ہے اور کہا ہے ۔ کہ تم مجھے جس وقت اور جس حالت میں بھی چاہو پکارو ۔ میں تمہاری سنوں گا ۔ ایسے رحیم اور شفیق خدا کو چھوڑ کر دوسروں کی عبادت کرنا محض ناشکری اور کبر و غرور ہے ۔ جن کی سزا ہمیشہ جہنم میں رہنا ہے ۔ غور تو کرو ۔ وہ خدا جس نے تمہارے لئے رات کو پیدا کیا ۔ کہ تم اس میں آرام اور آسودگی حاصل کرو ۔ جس نے دن کو روشنی بخشی ۔ کہ تم اس میں اپنے کاروبار کو سہولت سے جاری رکھ سکو ۔ ایسے صاحب فضل وکرم مالک کا شکر ادا نہ کرنا اور دوسروں سے عقیدت کا اظہار کرنا کتنی بڑی احسان فراموشی ہے ۔ فرمایا ۔ وہ جو تمہاری دعاؤں کو سنتا ہے اور جس نے ساری کائنات کو تمہارے فائدے کے لئے بنایا ہے ۔ وہی تمہارا معبود حقیقی ہے ۔ اسی کے سامنے جھکو اور ادھر ادھر نہ بھٹکتے پھرو ۔ حل لغات :۔ داخرین ۔ ذلیل ہوکر * لتسکنوا فیہ ۔ تاکہ تم اس میں آرام کرو ۔ یعنی رات کا مقصد یہی ہے ۔ کہ اس میں دن بھر کی کوفت کو دور کیا جائے ۔ اس کے یہ معنے نہیں ہیں ۔ کہ رات کو ضروری کام کرنا بھی ممنوع ہے ۔ بلکہ بتانا یہ مقصود ہے کہ فطرت کی یہ تقسیم اوقات اس لئے ہے کہ انسان اس سے فائدہ اٹھائے *۔