وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
اور تم سب اس بہترین کلام کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تم پر نازل کیا گیا ہے، قبل اس کے کہ عذاب الٰہی تمہیں اچانک لے آئے، اور تمہیں اس کا احساس بھی نہ ہو سکے
وہاں مہلت نہیں ملے گی ف 3: غرض یہ ہے ۔ کہ اللہ کے تمام احکام حسن وجمال منطق سے آراستہ ہیں ۔ ان کی اطاعت کی صورت یہ ہے کہ دنیا میں ان کے منشاء کو سمجھنے کی کوشش کی جائے ۔ ایسا نہ ہو کہ نافرمانی کے بدلے اچانک اور غیر متوقع طور پر اللہ کا عذاب آجائے ۔ اور تم اس کی تلافی نہ کرسکو ۔ جب تم پر اچانک اللہ کا عذاب آجائے ۔ اس وقت تمہیں افسوس ہو ۔ اور تم کہو کہ ہم نے کیوں اللہ کے باب میں کوتاہی سے کام لیا ۔ تمہیں اس وقت یہ خیال نہ آئے ۔ کہ اگر اللہ دنیا میں ہمیں توفیق ہدایت سے بہرہ مند کرتا ۔ تو ہم ضرور پرہیزگاری کی زندگی بسر کرتے ۔ یا تم یوں کہنے لگو ۔ کہ اگر اب کے مہلت ملے ۔ تو قطعاً صالح بننے کی کوشش کریں ۔ یاد رکھو بیداری وہ مفید ہے جو اس دنیا میں ہو ۔ اور ایمان وہ سود مند ہے ۔ جو موت سے پہلے ہو اور دیکھو تمہیں سمجھانے کے لئے ہم نے آیات اور معجزات کو پیش کیا ہے ۔ اور انبیاء اور رسولوں کو بھیجا ہے ۔ مگر یہ تمہاری بدبختی اور محرومی ہے ۔ کہ تم نے تسلیم نہیں کیا ۔ اور کبروغرور کا مظاہرہ کیا ۔ اس لئے اب اس دنیائے مکافات میں کوئی ندامت تمہیں اللہ کی گرفت سے نہیں چھڑا سکے گی *۔ حل لغات :۔ لاتقنطوا ۔ قنوط سے ہے ۔ یعنی مایوس نہ ہوجاؤ* اشرقوا ۔ زیادتی کی ہے ۔ اور بےاعتدالی کا ارتکاب کیا * بقیۃ ۔ اچانک غیر متوقع طور پر *۔