وَأَنِيبُوا إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
اور تم سب اپنے رب کی طرف رجوع ( ٣٥) کرو اور اسی کی اطاعت و بندگی میں لگے رہو، اس کے قبل کہ تم پر عذاب نازل ہوجائے، پھر کسی جانب سے تمہاری مدد نہ کی جائے
ف 2: یہ آیت پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ مایوسی گناہ ہے ۔ اور ناامیدی کفر ہے ۔ اللہ کی مغفرت کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔ اور اس کا عفو ہر معصیت پر چھا رہا ہے ۔ وہ تمام لوگ جو گناہوں کے بوجھتلے دبے ہوئے ہیں ازراہ مایوسی کفر کی راہ اختیار نہ کرلیں ۔ خدا کی طرف آئیں ۔ اس سے باتیں کریں ۔ اس کو ان گناہ گاروں سے زیادہ محبت ہے جو شرم وندامت کے احساس کے ساتھ اس کے آستانہ جلال وعظمت پر جھکتے ہیں ۔ اور وہ ان بندوں کو زیادہ پسند کرتا ہے ۔ جو بار بار اپنے نقائص کا اعتراف کرتے ہیں ۔ اور اس کی کبریائی اور رفعت کا اعلان کرتے ہیں *