أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۖ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
کیا اللہ اپنے بندے (نبی ﷺ) کے لئے کافی (٢٣) نہیں ہے، اور مشرکین آپ کو اللہ کے سوا جھوٹے معبودوں سے ڈراتے ہیں، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں
(ف 1) حضور کو کفار مکہ دھمکی دیتے تھے کہ اگر آپ بت پرستی کی مذمت سے باز نہ آئے تو ہمارے معبود آپ کو سخت ترین نقصان پہنچائیں گے ۔ اس کا جواب دیا ہے کہ اللہ اپنے اس بندے کی پوری پوری حفاظت کرے گا ۔ اور تم کو اور تمہارے معبودوں کو موقع نہیں دے گا کہ اسے ذرہ برابر بھی گزند پہنچا سکو ۔ یہ گمراہی کا عقیدہ ہے ۔ اور جس شخص سے اللہ تعالیٰ توفیق ہدایت چھین لے ۔ پھر کوئی اس کو منزل مقصود تک نہیں پہنچا سکتا ۔ اور جس شخص کے سینہ کو وہ کھول دے ۔ اور توفیق قبولیت عطا فرمائےوہ کبھی گمراہ نہیں ہوسکتا ۔ حل لغات : بِكَافٍ۔ یعنی صاحب کفایت ۔ کافی۔