ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيهِ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ تعالیٰ ایک ایسے شخص (یعنی غلام) کی مثال (٢٠) بیان کرتا ہے جس میں کئی جھگڑا لو آدمی شریک ہیں، اور ایک ایسے شخص کی جو خالص ایک آدمی کی ملکیت ہے، کیا دونوں حالات میں برابر ہو سکتے ہیں، ہر قسم کی تعریف صرف اللہ کے لئے ہے، بلکہ اکثر لوگ صحیح علم نہیں رکھتے ہیں
ف 2: اس میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ نفسیاتی طور پر ایک شخص ایک وقت میں ایک ہی آقا پر قناعت کرسکتا ہے ۔ اور وہ شخص جس کے کئی آقاہوں ۔ ہمیشہ دکھ اور تکلیف محسوس کریگا ۔ اس سے یہ نہیں ہوسکے گا ۔ کہ اپنے طرز عمل سے سب کو خوش رکھے ۔ اسی طرح وہ پاکباز اور پاک نفس انسان جو صرف ایک آستانہ وحدت وجلال کا ہورہتا ہے ۔ روحانی طور پر اس شخص سے کہیں عافیت میں ہے جس کی عقیدت کئی لوگوں میں اور کئی شخصیتوں میں منقسم ہے ۔