اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
اللہ نے سب سے اچھا کلام ( ١٧) نازل فرمایا ہے، یعنی ایک کتاب جس کی آیتیں معانی میں ملتی جلتی ہیں، جنہیں بار بار دہرایا جاتا ہے، جنہیں سن کر ان لوگوں کے بدن کانپ جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کی یاد کی طرف مائل ہوتے ہیں، یہ قرآن اللہ کی ہدایت ہے، وہ اس کے ذریعہ جسے چاہتا ہے راہ حق دکھاتا ہے، اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا
(ف 5) یعنی قرآن حکیم بہترین اور موثر کتاب ہے ۔ (ف 1) کلام پاک کے مضامین ملتے جلتے ہیں ۔ ان کو بار بار دہرایا گیا ہے ۔ وہ لوگ جن کے دل میں تقویٰ اور خشیت الٰہی موجود ہے ۔ اس کو سنتے ہیں ۔ اور اس کے تاثر سے ان کے بدن کانپ اٹھتے ہیں ۔ اور پھر منقاد اور نرم دل ہوکر ہمہ تن اللہ کی یاد میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔ یہ سرچشمہ معرفت وہدایت ہے جس شخص سے اللہ توفیق اقتداء چھین لے ظاہر ہے کہ وہ اس کی برکات سے استفادہ نہیں کرسکتا ۔ حل لغات : أَحْسَنَ الْحَدِيثِ۔ یعنی بہترین کلام ۔ وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ ۔ یہ انتساب بطور اصل کے ہے ۔ یعنی اسباب ضلالت جو ہیں وہ برنہج اللہ نے پیدا کئے ہیں ۔ اور اللہ ہی ہر چیز کا مالک ہے یہ مقصد نہیں کہ اس نے انسان کے گمراہ ہونے میں کوئی مدد کی ہے یا وہ گمراہی کو اپنے بندوں کے لئے پسند فرماتا ہے ۔ اور یہ اسباب ضلالت بھی ان معنوں میں اسباب ضلالت ہیں کہ انسان کے لئے یہ ٹھوکر کا باعث ہوسکتے ہیں ۔ قدرت کا منشا اعلی پیدا کرنے سے یہ نہیں ہے کہ لوگ ان کو اختیار کرکے اس کی رحمتوں سے دور ہوں ۔