لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَعْدَ اللَّهِ ۖ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ الْمِيعَادَ
لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے (١٤) ہیں، ان کے لئے (جنت میں) بالا خانے ہوں گے، جن کے اوپر بھی بالا خانے بنے ہوں گے، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا ہے
پیکر رحمت وشفقت ف 1: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس شفقت کی بنا کر جو آپ کے سینہ میں پنہاں تھی ۔ اور اس طواطف رافت ومحبت کی بنا پر جو ان کو بنی نوع انسان سے تھی ۔ ہمیشہ یہ چاہتے تھے ۔ کہ قریش کے ارباب فکر ودانش اسلام کو قبول کرلیں اور اس سعادت سے محروم نہ رہیں اس لئے بالطبع ان کو بڑا دکھ محسوس ہوتا تھا ۔ جب کہ یہ دیکھتے تھے کہ ان لوگوں کی سرکشی اور بغاوت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ اور یہ اللہ کی رحمتوں سے دور ہوتے جارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تسکین خاطر کے لئے فرمایا : آپ کیوں ملول ہوتے ہیں ۔ جہاں تک وعظ ونصیحت کا تعلق تھا ۔ آپ نہایت عمدہ طریق سے ان لوگوں کو سمجھا چکے ہیں ۔ اب بھی اگر یہ لوگ حقانیت کو قبول نہیں کرتے ۔ تو نہ کریں ۔ آپ جبراً اور قہراً ان کو اللہ کی چوکھٹ کے سامنے نہیں جھکا سکتے ۔ ازل سے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے ۔ کہ ان لوگوں کو ایمان کی دلوت حاصل نہیں ہوگی ۔ اور یہ باوجوداخلاص اور محبت کے اس نعمت گرانما یہ سے محروم ہی رہیں گے ۔ ف 2: فرمایا ۔ ہاں ان لوگوں میں سے جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں اور جن کے دل خشیت اور خوف سے معمور ہیں ۔ وہ ضرور اسلامی راہ نجات کو اختیار کرلیں گے اور اپنی عاقبت سنوار لیں گے ۔ ان کے لئے جنت میں اونچے اونچے بالاخانے ہونگے ۔ جن میں یہ لوگ آسودگی اور عیش سیر ہیں گے یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اس کے وعدوں میں کبھی تخلف نہیں ہوتا ۔