سورة الزمر - آیت 3

أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آگاہ رہیے کہ خالص بندگی (٢) صرف اللہ کے لئے ہے، اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا کو دوست بنایا ( وہ کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت محض اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں، بے شک وہ لوگ جس حق بات میں آج جھگڑتے ہیں اس بارے میں اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا، بے شک اللہ جھوٹے اور حق کے منکر کو راہ کی ہدایت نہیں دیتا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن کا مرکزی پیغام ف 1: حق کے ساتھ کتاب کو نازل فرمانے کا مقصد یہ ہے کہ اس کتاب جلیل میں اور قانون عقل وخرد میں پورا پورا مطابق ہے ۔ اس صحیفہ عظیم میں اور فطرت کے قوانین میں کامل توافق ہے اور اسی طرح اس میں اور اصلاحی وروحانی مصالح میں بھی پوری مناسبت ہے ، یعنی اس کے پیش کردہ تصورات میں کوئی ایسا تصور نہیں جسے آپ فطرت کے منافی کہہ سکیں ، اور اسی طرح اس میں یہ عجیب بات ہے کہ اس کی تعلیمات میں روحی اصلاح کا پور پورا خیال رکھا گیا ہے ۔ تمام مصالح اور مطالع کو سامنے رکھ کر انسان کے لئے ایسا جامع پیغام پیش کیا گیا ہے جو اس کی قدرتی ساخت اور خواہشات کے بالکل مطابق ہے حق کے معنی عربی میں کسی چیز کے موافق اور مطابق ہونے کے ہیں ۔ اس لحاظ سے انزال بالحق سے مرادیہی ہے ۔ کہ وہ تمام چیزیں جن کی کتاب اللہ ہونے کے لئے ضرورت ہے اور جو کتاب اللہ کے مفہوم میں داخل ہیں ۔ یہ کتاب ان کی حال ہے ۔ اس کا مرکزی پیغام یہ ہے ۔ کہ انسان جہاں تک جذبہ اطاعت وفرمانبرداری کا تعلق ہے ۔ اور عبادت ونیاز مندی کا واسطہ ہے ۔ صرف اللہ کے سامنے جھکے اور صرف اسی کے سامنے اپنے ذہنی اور جسمانی لذلل واحتقار کا اظہار کرے ۔ اس کے سوا معبودان باطل کو کوئی اہمیت نہ دے ۔ بلکہ سب کے مقابلہ میں اپنے ذاتی شرف ومجد کا دلیری کے ساتھ اظہار کرے ۔ اسلام انسان میں جذبہ خودداری پیدا کرنا چاہتا ہے کہ وہ پوری دماغی اور بہ فکری آزادی کی فضا میں تربیت پائے اس کے ارادوں میں بجز اللہ کے اور کوئی حائل نہ ہو ۔ وہ خیالات کے لحاظ سے صرف کتاب اللہ کا تابع ہو اس کے اعضاء وجوارح میں بھی یہ صلاحیت پیدا ہوجائے ۔ کہ وہ جھوٹ اور باطل کے مقابلہ میں کامل مخالفت کا اظہار کریں تو ان کا ارشاد ہے ۔ کہ عبادیت خالصہ اور سچی عقیدت مندی صرف اللہ تعالیٰ سے مختص ہے اور جو لوگ اسکو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا معبود بنالیتے ہیں اور ان کے آستانہ پر جھکتے ہیں ۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے ۔ بلکہ ان کو اللہ کا ذریعہ تقرب سمجھتے ہیں وہ مکار اور جھوٹے ہیں * حل لغات :۔ بلعلمین ۔ تمام کائنات کے لئے ہر وقت اور ہر قوم کے لئے عالم کا غلط اتنی وسعت رکھتا ہے ۔ کہ زمان ومکان کی تمام چیزیں آجاتی ہیں * الطاین ۔ اعتقاد وعبادت * زلفی قریب *