وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ
اور کہتے ہیں، اے ہمارے رب ! حساب کے دن (قیامت) سے پہلے ہی ہمارے حصے کا عذاب (٨) ہم پر جلدی اتار دے
(ف 1) یعنی یہ لوگ تکذیب رسل میں کوئی قدرت سے کام نہیں لے رہے ، ان سے پہلے بھی قوموں نے اپنے پیغبروں کو جھٹلایا اور اللہ کا غضب اور غصہ حرکت میں آیا ہے ۔ اور ان منکرین کو چشم زون میں صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے ۔ اس لئے اگر یہ بھی اسی انجام کے منتظر ہیں ۔ اور یہی چاہتے ہیں ۔ کہ اللہ کی غیرت کو آزمائیں ۔ تو یہ بھی دیکھ لیں ۔ اس کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ۔ وہ اب بھی فطرت کے دشمنوں سے پوری طرح انتقام لے گا ۔ اور انہیں بتائے گا ۔ کہ حق وصداقت کا انکار کس درجہ مذموم ہوتا ہے *۔ حل لغات :۔ فلیرتقوا فی الاسباب ۔ غرض یہ ہے کہ اگر آسمان وزمین کی حکومت ان کے قبضہ قدرت میں ہے ۔ تو پھر یہ کیوں آسمان پر نہیں چڑھ جاتے اور کیوں اپنے حسب منشا کار گاہ حیات کے انتظامات کو تکمیل تک پہنچاتے * ذوالاوتار ۔ ثبات ملک کے کنایہ ہے شعر ؎ ولقد فنوبانعم عیشۃ فی فطل ملک ثابت الاوتاد فواق ۔ مہلت ۔ اصل میں اس وقفہ کو کہتے ہیں جو ایک دفعہ دودھ دھو لینے کے بعد دوسرے وقت تک ممتد ہوتا ہے ۔