فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ
پس اے میرے نبی ! ذرا آپ اہل مکہ سے پوچھئے کہ کیا آپ کے رب کے لئے بیٹیاں (٣٣) ہیں اور ان کے لئے بیٹے ہیں
خدا کے بیٹیاں کیوں ہیں ؟ ف 1: خدا جانے کن وجوہ کی بناء پر مکے والے ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے ۔ اور ان کے مجسموں کی پوجا کرتے تھے ۔ قرآن نے کئی مقامات پر اس عقیدے کو ذکر کیا ہے ۔ اور اس کی وضاحت کے ساتھ تردید فرمائی ۔ ان آیتوں سے مقصود بھی یہی ہے کہ یہ لوگ اپنے عقیدے کی کمزوری ملاحظہ کریں ۔ فرمایا تم یہ تو سوچو ۔ کہ جب تم اپنے لئے لڑکیوں کے انتساب کو پسند کرتے ہو ۔ تو اللہ نے آخر بیٹیوں کو کیوں پسند کیا ۔ اگر اس کے اولاد ہے ۔ تو وہ اولاد ذکور کیوں نہیں ؟ غرض یہ ہے کہ جو چیزیں تمہارے لئے باعث فخر ہیں ۔ ان کو اگر تم اللہ کے لئے بھی باعث اعزاز سمجھتے ہو ۔ تو اس میں کچھ معقولیت ہوسکتی ہے ۔ اور اگر ان چیزوں کو تم اس کی ذات والا کی جانب منسوب کرتے ہو ۔ جو خود تمہارے ہاں لائق فخر نہیں ۔ تو پھر تمہیں اپنے طرز عمل پر غور کرنا چاہیے ۔ آخر یہ حقیقت تو ہدایت عقل سے ثابت ہے ۔ کہ خدا صرف صفات حسن وجمال سے متصف ہے اور کوئی برائی اس کے لئے ثابت نہیں ۔ پھر لڑکیوں کی تحقیر کا خیال یا دل سے نکال ڈالو اور یا اللہ کے لئے ان کو منسوب نہ کرو ۔ یہ عقیدہ کا تضاد تو کسی طرح بھی معقول قرار نہیں دیاجاسکتا ۔ کہ ایک طرف تو تم اللہ کی مخلوق کو نہایت ذلیل سمجھو ۔ اور سوسائٹی میں ان کو حقیر جانو اور دوسری طرف خدا کے لئے اس مخلوق کو منسوب کرو ۔ اور اس کے لئے ان کو وجہ فخر ولائق عزت قراردو *۔