لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
تم لوگ بھلائی (67) ہرگز نہیں پاؤ گے، جب تک (اللہ کی راہ میں) وہ مال نہ خرچ کروگے جسے تم محبوب رکھتے ہو، اور تم جو کچھ خرچ کروگے، اللہ اسے خوب جانتا ہے
ایثار : (ف ١) محبت کا اشتقاق حبۃ سے کیا گیا ہے جس کے معنی سودائے قلب کے ہیں ، اس لئے اس آیت کے یہ معنی ہیں کہ کدا کی راہ میں وہ چیزیں دو جنہیں تم دل کی گہرائیوں سے چاہتے اور عزیز رکھتے ہو یہی وجہ ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ (رض) عنہم اجمعین نے مختلف طریق ایثار کے استعمال کئے ، حضرت ابو طلحہ (رض) نے فرمایا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ہر برحا زیادہ پسند ہے ، اسے قبول فرمائیے ، عبداللہ بن عمر (رض) نے ارشاد فرمایا کہ مجھے میری لونڈی مرجانہ بہت مرغوب ہے ، اسے آزاد کئے دیتا ہوں اور زید بن حارثہ (رض) نے کہا ، مجھے اپنے گھوڑے سبل سے عشق ہے ، یہ مجاہدین کے لئے صدقہ ہے ، گویا جو جن کے پاس تھا وہ خدا کی راہ میں دے دیا گیا آیت کا مفہوم بھی یہی ہے کہ بلا کسی تخصیص کے ہر محبوب اور عزیز شے اس قابل ہے کہ خدا کی راہ میں اسے دے دیا جائے ، مقام بروتقوی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مال ودولت عزت وجاہ ہر چیز کو اس کے حصول کے لئے وقف کردیا جائے ،