قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
آپ کہہ دیجیے کہ انہیں وہ اللہ زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ اپنی مخلوقات کے بارے میں پورا علم رکھتا ہے
ف 2: ان آیات میں اظہار افسوس کیا ہے ۔ کہ انسان اپنے محسن حقیقی کو نہیں پہچانتا اور شرک جیسے گناہ کا ارتکاب کرتا ہے ۔ وہ خدا جس نے اس کے لئے ساری کائنات کو پیدا کیا ہے ۔ یہ اس کو چھوڑ کر دوسروں کے آستانوں پر جھکتا ہے ۔ حالانکہ وہ مشکلات اور مصیبتوں میں ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے ۔ اور آخرت میں ان کے فریق مخالف کی حیثیت سے پیش ہونگے ۔ اس کے بعد حضور کی تسکین کے لئے رمایا ۔ کہ آپ ان کے ملحدانہ اقوال سے ازرہ خاطر نہ ہوں ۔ ہم ان کے اعمال کی پوری پوری نگرانی کررہے ہیں *۔ اس کے بعد کی آیات میں ان کی توجہ کو نفس انسان کی پیدائش کی طرب مبذول کرکے ۔ غور وفکر پر آمادہ کیا ہے ۔ کہ اگر یہ لوگ جو قیامت کے منکر ہیں ۔ اور اس کا مذاق اڑھتے ہیں ۔ اپنی پیدائش کی منزلوں پر خیال کریں تو انہیں اس باب میں کوئی شک وشبہ نہ رہے ۔ اور یہ معلوم کرلیں کہ جس خدا نے ایک قطرہ آب سے اس انسان کو پیدا کیا ہے ۔ وہ لامحالہ بوسیدہ ہڈیوں سے بھی اس کو دوبارہ زندہ کرسکتا ہے *۔ فرمایا : وہ آن واحد میں موت کو زندگی سے تبدیل کرسکتا ہے اور اس میں یہ قدرت ہے ۔ کہ اضداد کے بطن سے اضداد نو کو پیدا کردے ۔