سورة فاطر - آیت 18

وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ ۚ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ (١٣) نہیں اٹھائے گی، اور اگر اپنے بوجھ تلے دبی ہوئی کوئی جان اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے کسی کو پکارے گی، تو اس بوجھ کا کوئی حصہ بھی (اس کی طرف سے) اٹھایا نہیں جائے گا، چاہے وہ کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کے ڈرانے سے صرف وہی لوگ مستفید ہوں گے جو اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور جو شخص اپنے آپ کو پاک بناتا ہے، تو اس کا فائدہ اسی کو ملتا ہے، اور اللہ کی طرف ہی سب کو لوٹ کر جانا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 3: یعنی ہر شخص اپے اعمال کا ذمہ دار ہے ۔ یہ نہیں ہوسکے گا کہ گناہ تو ہم کریں ۔ اور سزا میں کسی دوسرے شخص کو گرفتار کیا جائے *۔ اسی طرح یہ بھی درست نہیں ہے ۔ کہ زید گناہ کرے اور دوسرے قالب میں بکر پکڑا جائے ۔ سزا اور اجر کا وہ ” انا “ مستحق ہے ۔ جس کا براہ راست اعمال سے تعلق ہے ۔ اس ” انا “ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ کفارہ اور تناسخ عقیدہ اس لئے غلط ہے ۔ کہ ان دونوں صورتوں میں سزا اور جزاکا تعلق اس ” انا “ سے باقی نہیں رہتا ۔ اور مکافات عمل کے اصول پر منطقی طور پر اعتراضات وارد ہوتے ہیں ۔ جن کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ۔ حل لغات :۔ انفظرائ۔ فقیر کی جمع ہے ۔ بمعنی محتاج * وزر ۔ بوجھ *۔