سورة سبأ - آیت 39

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجئے کہ بے شک میرا رب اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی کو کشادہ (٣١) کردیتا ہے، اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، اور تم لوگ اس کی راہ میں جو کچھ بھی خرچ کرو گے وہ اس کا بدلہ دے گا، اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) یعنی مال ودولت کی کشائش اور تنگی تو قطعاً اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ وہ چاہے تو ایک بندہ مفلس کو تاج وتخت کا مالک کردے ۔ اور چاہے تو پل بھر میں تخت نشین کو خاک نشین کردے ۔ عجب نادان ہیں جن کو ہے عجب تاج سلطانی فلک بال وہما کو پل میں سونپے ہے مگس رانی ہاں دولت وہ ہے جس کو تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو ۔ جو جیبوں اور بنکوں سے نکل کر قومی ضروریات پر صرف ہو ۔ وہ دولت نہیں جو قومی نحوست ہو لعنت ہو عیاشی اور بدمعاشی ہو کبروغرور ہو اور لوہے کے صندقوں میں بند تہ خانوں میں پنہاں اور زمین میں دفن ہو ۔ حل لغات: وَيَقْدِرُ۔ تنگی سے دیتا ہے ۔