سورة سبأ - آیت 14

فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَىٰ مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ ۖ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس جب ہم نے ان کی موت کا حکم (11) دے دیا، تو ان کی موت کی خبر مومنوں کو زمین کے کیڑوں کے سوا کسی نے نہیں دی جو ان کی لاٹھی کو کھاتے رہے تھے، پس جب وہ گر پڑے، تب جنوں کو یقین ہوگیا کہ اگر وہ غیب کا علم رکھتے تو رسوا کن عذاب میں مبتلا نہ رہتے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حضرت سلیمان کو تعمیر کے ساتھ خاص شغف تھا ۔ انہوں نے اپنے زمانے میں کئی محلات اور شاندار معاہد بنوائے ۔ اور عمر کے آخری حصے میں ارادہ تھا کہ اللہ کے لئے بہت بڑا ہیکل تعمیر کیا جائے ۔ جیسا کہ بائبل میں مذکور ہے اس کا آغاز ہوگیا تھا اور مدد لگ رہی تھی کہ آپ کا انتقال ہوگیا ۔ اور وہ ہیکل اختتام تک نہ پہنچ سکا ۔ اس وقت کی سیاسی حالت یہ تھی ۔ کہ تمام فلسفی حضرت سلیمان کے مخالف تھے ۔ اور مسلم جنات بھی جو مزدوروں اور صناعوں کی حیثیت سے کام کررہے تھے محض ان کی روحانی قوتوں کی وجہ سے مجبور تھے ۔ وہ دل سے ان کے ساتھ نہیں تھے آپ کی وفات کے بعدوزراء نے یہ مناسب سمجھا کہ آپ کی لاش کشیش محل میں اس طرح ارستاہ کیا جائے کہ ان پر موت کا شبہ نہ ہو *۔ اور اس طرح اس کی موت کی خبر سیاسی مصالح کی بنا پر پوشیدہ رکھا جائے ۔ چنانچہ اس تدبیر پر عمل کیا گیا اور مدت تک مخالفین اور جنات یہ نہیں جان پائے تھے کہ حضرت سلیمان کا انتقال ہوچکا ہے ۔ کیونکہ رہ روز شیش محل میں وقت مقررہ پر ان کو عصا کے سہارے ٹیک لگائے کھڑا دیکھتے تھے ۔ پھر جب اتفاق سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد دیمک نے عصا کو کھوکھلا کردیا ۔ تو حضرت سلیمان کی لاش زمین پر آرہی ۔ تب راز فاش ہوگیا ۔ مگر اس وقت ہیکل کی تعمیر ہوچکی تھی ۔ اور سیاسی ریشہ دوانیوں پر قابو حاصل کرلیا گیا تھا ۔ بائبل میں لکھا ہے کہ یہ عمارت تیرہ سال تک زیر تعمیر رہی *۔ حل لغات :۔ بسبا ۔ ایک قوم کا نام ہے جو نہایت سرسبز اور شاداب زمین پر بسی ہوئی تھی جن کے شہر کے دائیں اور بائیں عمدہ عمدہ باغات تھے ۔ ان سے ان سے کہا گیا تھا کہ اگر اللہ کی ان نعمتوں سے ہمیشہ ہمیشہ بہرہ ور رہنا چاہتے ہو تو شکر گزاررہو ۔ انہوں نے غفلت اعراض کو شیوہ بنا لیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک سیلاب آیا اور سب کچھ بہالے گیا اور اس کے بعد بدمزہ جھاڑیاں اور درخت وہاں پیدا ہوگئے جن کی وجہ سے وہ عذاب الٰہی میں گرفتار ہوگئے *۔ سیل العرم ۔ پرزور سیلاب اس قدر تیز رواں پانی جو مینڈتوڑ دے * خط ۔ ہر چیز ترش اور تلخ * ائل ۔ جھاؤ * سدر ۔ بیڑی *۔