وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ
اور ہم نے داؤد کو اپنے فضل خاص سے نوازا (8) تھا، (ہم نے حکم دیا تھا) کہ اے پہاڑو ! ان کے ساتھ تم بھی تسبیح پڑھو، اور چڑیوں کو بھی یہی حکم دیا تھا، اور ہم نے ان کے لئے لوہے کو نرم بنا دیا تھا
حل لغات : أَوِّبِي۔ اوب سے ہے جس کے معنی رجوع کے ہیں ۔ حضرت داؤد اور سلیمان کے متعلق ان آیتوں میں جن واقعات کا تذکرہ ہوا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ ان سے مراد حکمت وفطرت کے اسرار سے آگاہی ہو اور بتانا یہ مقصود ہے کہ یہ لوگ رب فاطر سےگہری وابستگی کی وجہ سے فطرت کے امور سے پوری طرح آشنا ہوں ۔ پہاڑوں سے کام لیتے ہوں ۔ پرندوں کو حربی ضروریات کے لئے استعمال کرتے ہوں ۔ اور آہن وفولاد سے متعلقہ فن کو جانتے ہوں ہوسکتا ہے اس وقت حضرت سلیمان نے ایسا مرکب ہوائی ایجاد کرلیا ہو جو فضا میں پرواز کرسکے ، اور ترقی کے فراز اعلیٰ تک رسائی حاصل کرلی ہو یہ سب چیزیں ممکن ہیں ۔