لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا
نبی کی بیویوں کے لئے کوئی حرج نہیں (44) کہ حجاب نہ کریں اپنے باپوں سے، اور نہ اپنے بیٹوں سے، اور نہ اپنے بھائیوں سے، اور نہ اپنے بھائیوں کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی بہنوں کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی (مسلمان) عورتوں سے، اور نہ ان لونڈیوں سے جن کی وہ مالک ہوں، اور اللہ سے ڈرتی رہیں، بے شک اللہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے
کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو ازواج مطہرات کے متعلق یہ خواہش رکھتے تھے کہ حضور (ﷺ) کے بعد ان سے شادی کرلیں گے ۔ چنانچہ طلحہ بن عبیداللہ صاف طور پر کہتا تھا کہ اگر میں محمد (ﷺ) کے بعد زندہ رہا ۔ تو عائشہ (رض) سے ضرور شادی کروں گا ۔ فرمایا اس نوع کے ناپاک جذبات کو دل سے نکال دو ۔ پیغمبر کی عزت وحرمت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی بیویاں ساری امت کی مائیں قرار پائیں ۔ ان کے متعلق اس قسم کے خیالات رکھنا خبث باطنی اور گناہ ہے ۔ یہ حکم نہ بھی ہوتا اور یہ آیتیں نازل نہ ہوتیں جب بھی ازواج مطہرات کے سامنے کردار وسیرت کا اتنا بہترین ذخیرہ تھا کہ وہ عمر بھر بھی کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھتیں ۔ بھلا جن لوگوں نے صحبت نبوی سے استفادہ کیا ہو ۔ کیا وہ دوسرے لوگوں کی صحبت میں ان انوار وتجلیات کو پاسکتے ہیں ؟ جن آنکھوں نے حضور (ﷺ) کے رخ زیبا کو دیکھا ہو ان کے سامنے دوسروں کا کیا منہ ہے کہ آسکیں ۔