وَأَنزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُم مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا
اور اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان کی تائید (٢٣) کی تھی، اللہ نے انہیں ان کے قلعوں سے نیچے اتار لیا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا، تم لوگ ان میں سے ایک جماعت کو قتل کرنے لگے اور دوسری جماعت کو قید کرنے لگے
ف 1: جنگ احزاب میں جو مخالفین کو شکست ہوئی ۔ وہ محض اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ کمزوروں کی دستگیری فرماتے ہیں ۔ اور مایوسوں کی مایوسی کو امیدوکامیابی میں بدل دیتے ہیں ۔ اللہ کا قانون اور مخلصی کی کوئی راہ باقی نہ رہے ۔ اور بظاہریاس کے بادل دلوں پر چھا جائیں ۔ عین اس وقت وہ بڑھے ۔ اور فرشتوں کے لاؤ لشکر کے ساتھ حملہ آور ہو ۔ اور مخالفین کی صفوں میں ہلچل مچا دے ۔ وہ ہمیشہ سے اپنے قوی و عزیز ہونے کا ثبوت دیتا آیا ہے ۔ اس نے اپنی غیر متوقع اعانتوں سے دائماً اپنے بندوں کو یقین دلایا ہے ۔ کہ مادی قوتیں اس کے مقابلہ میں پرکاہ کے برابر وقعت نہیں رکھتیں ۔ وہ جب چاہے اور جن وسائل سے چاہے ۔ دشمنوں کو ہلاک کردے ۔ وہ ہمیشہ قوت کے مقابلہ میں عاجزی اور مسکت کی مدد فرماتا ہے ۔ وہ موسیٰ کو فرعون کی سر کوئی کے لئے بھیجتا ہے ۔ ابراہیم کو نمرود جیسے جبار کے واسطے مسیح کو یہود حکومت کے لئے مبعوث فرماتا ہے ۔ اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قیصروکسریٰ کی منظم حکومتوں کو درہم برہم کرنے کے لئے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہمیشہ یہ پاکباز اور بےسروسامان بزرگ کامیاب رہے اور کفر باوجود اپنی شان وشوکت کے مغلوب رہا غرض یہ ہے ۔ کہ کمزور ایمان کے مسلمان اور منافقین ان واقعات پر غور کریں ۔ اور سوچیں ۔ کہ کیونکر اللہ تعالیٰ اپنے دین کو سربلند کرتا ہے ۔ اور کس طرح کفرذلیل ہوتا ہے * وہ یہودی جو مزے کی زندگی بسر کررہے تھے ۔ اپنی اس شرارت کی وجہ سے کہ انہوں نے معاہدہ شکنی کرکے مشرکین مکہ کا ساتھ دیا ۔ اپنی املاک کو کھو بیٹھے ۔ اور مضبوط قلعوں سے نکل جانے پر مجبور ہوئے *۔ حل لغات :۔ ظاھروھم ۔ ان کی مدد کی تھی * قذف ۔ پھینکا ۔ ڈالا *۔