سورة الأحزاب - آیت 21

لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

فی الحقیقت تم مسلمانوں کے لئے رسول اللہ کا قول و عمل ایک بہترین نمونہ (١٨) ہے ان کے لئے جو اللہ اور یوم آخرت کا یقین رکھتے ہیں اور اللہ کو بہت یاد کرتے رہتے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اسوہ حسنہ (ف 2)حضور (ﷺ) جس طرح اللہ کے پیغام کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے ۔ اسی طرح ان میں یہ بھی اہلیت تھی کہ شمشیر وسنان سے اس کی حمایت بھی کریں ۔ چنانچہ اکثر غزوات میں آپ نے داد شجاعت دی ۔ اور نازک سے نازک اوقات میں بھی پہاڑ کی طرح میدان جنگ میں قائم رہے ۔ جب کہ بڑوں بڑوں کا زہرہ آب ہوتا تھا ۔ ارشاد ہے کہ رسول (ﷺ) انسانیت کے لئے بہترین اسوہ ہے ۔ اس کی پیروی کرو اور اس کو دیکھ کر اپنے مصائب کو معلوم کرو ۔ اور جبن وبزدلی کی عادات کو ترک کرو ۔ تاکہ تم سعادت اخروی حاصل کرسکو ۔ یہاں اسوہ حسنہ کا لفظ اگرچہ سیاق جنگ میں آیا ہے مگر معنی اس میں عموم ہے ۔ ہر شخص جو اللہ سے اور روز آخرت کے خوف سے ڈرتا ہو ۔ اور اس کے دل میں ذکروشغل کی محبت ہو ۔ ضروری ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں میں حضور (ﷺ) رسالت پناہ کی زندگی کو اپنے سامنے رکھے کیونکہ آپ ہر لحاظ سے حسن وجمال کا پیکر ہیں ۔ تقویٰ وپاکیزگی کا مظہر ہیں ۔ وہ تمام پیغمبرانہ اوصاف جو چہرہ نبوت کا غازہ ہیں ۔ آپ کی ذات میں موجود ہیں آپ کے رخ زیبا میں ہر نوع کے عشاق کے لئے تسکین نظر کا وافر سامان مہیا ہے ۔ آپ خلاصہ انسانیت ہیں ۔ آپ کی کوئی حرکت غیر جمیل نہیں ۔ آپ سیرت وعمل کا بہترین نمونہ ہیں ۔ اور جسم وقالب سے لے کر روح کی گہرائیوں تک آپ میں حسن ہی حسن ہے ۔ آپ قوموں اور ملتوں کے حالات پڑھیں ۔ اور ان میں قائدین اور حکماء وانبیاء کو دیکھیں ۔ اور ان میں حسن جس مقدار میں جہاں جہاں موجود ہے ۔ اس کو نگاہ میں رکھیں ۔ اور پھر اس کا مقابلہ کریں جمال حبیب سے ۔ آفتاب نبوت سے ۔ آپ یقینا یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہونگے کہ آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری حل لغات : أُسْوَةٌ۔ لائق تقلید کو نہ ۔ پیشوا اور مہمات ۔ پیشوا ومقتدر ۔