هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزَالًا شَدِيدًا
اس موقعہ سے مومنین بڑی آزمائش (٩) میں ڈالے گئے ا روپوری شدت کے ساتھ جنجھوڑ دیئے گئے۔
غزوہ احزاب ف 1: مسلمانوں نے جب مکہ چھوڑا اور مدینہ کو اپنی تگ ودو کا مرکز بنایا ۔ تو مکے والوں کو یہ بہت ناگوار ہوا ۔ وہ تو یہ سمجھتے تھے ۔ کہ ہم نے ان کو گھروں سے نکال دیا ہے ۔ اور اب یہ مسافرت میں عسرت اور بےچینی سے زندگی بسر کرینگے ۔ مگر ہوا یہ کہ مسلمانوں کو آرام اور دلجمعی کے ساتھ اپنی قوتوں کو مستحکم کرنے کا موقع مل گیا ۔ بدر کی جنگ میں پہلی دفعہ قریش کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔ کہ ہم نے مسلمانوں کو ہجرت پر آمادہ کرکے کوئی اچھا کام نہیں کیا ۔ مسلمان اس طرح اور زیادہ مضبوط ہوگئے ۔ چنانچہ بدر کے بعد وہ متواتر اس کوشش میں رہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت میں ایک متحدہ محاذ قائم کریں ۔ اور ساری قوم کی کچھ اس طرح تنظیم کی جائے ۔ کہ مسلمان مقابلہ نہ کرسکیں ۔ ہجرت سے چار سال بعد ان کو یہ موقع مل گیا ۔ کہ یہودیوں کے مختلف قبائل ان کے ساتھ تھے ۔ بارہ ہزار کی تعداد میں یہ جمع ہوکر آئے ۔ اور مدینہ کے باہر خیمہ زن ہوگئے ۔ تقریباً ایک مہینہ تک ان کا محاصرہ قائم رہا ۔ اس عرصہ میں مسلمانوں کی کیفیت یہ تھی کہ مصیبت کے اس غیر متوقع اندازے سے بےقرار تھے ۔ شدت تھی ۔ کھانے کو کچھ نہ تھا ۔ خندق کھودتے وقت حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیٹ پر پتھر بندھے تھے ۔ نتیجہ یہ تھا کہ کلیجہ منہ کو آنے لگا ۔ خوف وہراس اور قنوط ومایوسی چھارہی تھی سخت آزمائش اور ابتلا کا وقت تھا ۔ ادھر منافقین مسلمانوں کو یہ کہہ کر اور گھبرا رہے تھے ۔ کہ دیکھو فتح ونصرت کے تمام وعدے غلط ثابت ہوئے ہیں ۔ ہماری طاقت زیادہ ہے ۔ اس لئے تمہارے لئے کامیابی کی تمام راہیں مسدود ہیں منافقین کو محاصرین اکسارہے تھے ۔ کہ مسلمانوں کو دون ہمتی اور بزدلی پر آمادہ کردیں ۔ کہ تاب مقار مت نہ لاسکیں ۔ اور آسانی سے مدینہ فتح ہوجائے ۔ تاکہ مسلمانوں سے بدر کا انتظام لیا جاسکے ۔ چنانچہ کمزور اور پست ہمت لوگ آء آء کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہتے کہ جناب ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں ہم کو شرکت جہاد سے محفوظ رکھیئے * نعمت اور مہربانی کو بھول گئے ہو ۔ کہ نہایت مشکل کے وقت میں تمہاری کس طرح مدد کی تھی ۔ اور تمہیں متحدہ کفر کی زد سے بچا لیا * ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی نصرت اور تائید کے قوانین کیا ہیں ؟ کیا وہ بغیر مصیبت برداشت کرنے کے اپنی اعانت سے اپنے بندوں کو نوازتا ہے یا اس وقت جب سخت آزمائش میں ڈال کر آزمالے ۔ اور مصائب کی بھٹی میں ڈال کر پڑکھ لے *۔ حل لغات :۔ اذزاغت الابصا ۔ یعنی جب مارے خوف وشدت کے آنکھیں پھر گئیں * احناجر ۔ جمع خنجر ۔ گلے * انظنونا ۔ ظنون ۔ جمع ظن ۔ معنے گمان *۔ حل لغات :۔ یثرب ۔ نام مدینہ منورہ * مقام ۔ مقاومت کا موقع * عورۃ ۔ خالی *