سورة الأحزاب - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سورہ احزاب اس سورۃ میں معاشرت انسانی کے مہمات مسائل سے محبت ہے ۔ اور منافقین کی دون ہمتی ۔ اور بزدلی کو واضح کیا گیا ہے ۔ کہ کیونکر یہ لوگ جہاں سے جان چراتے تھے ۔ اور یہ بتایا گیا ہے ۔ کہ امہات المومنین کا دوسری عورتوں میں کیا درجہ ہے ۔ اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ازدواجی حقوق کیا ہیں ؟ فرمایا ہے کہ صرف اللہ کی خشیت دلوں میں ہونی چاہیے ۔ آپ کسی معاملہ میں یہ نہ دیکھیں کہ کفار اور منافقین کے جذبات کیا ہیں ؟ آپ صرف یہ دیکھئے کہ اللہ کے ارشادات آپ کو کس طرف لے جاتے ہیں ۔ اور اسی پر بھروسہ رکھیئے ۔ اور اپنے تمام کاموں میں اسی کو کار ساز اور چارہ ساز سمجھئے *۔ حل لغات :۔ اتق اللہ ۔ تقویٰ سے ہے غرض یہ ہے کہ زید کے معاملہ میں آپ عام لوگوں کے رسم ورواج کو نہ دیکھیں ۔ اور نہ اس پر غور کریں ۔ کہ لوگ کیا کہیں گے ۔ کیونکہ آپ کا منصب رشدوہدایت اور قبلہ وراہنمائی کا منصب سے آپ اس لئے مبعوث نہیں ہوئے ۔ کہ لوگوں کے پیچھے پیچھے چلیں اور لوگوں کے خیالات کی پیروی کریں *۔ تایھرون ۔ اظہار سے متعلق ہے ۔ یہ ایک رسم ہے ۔ اس کے معنے یہ ہیں کہ کوئی اپنی بیوی سے یہ کہہ دے کہ انب علی تطھرانی ادعیاء کم ۔ داعی کی جمع ہے ۔ منہ بولا بیٹا *۔