سورة لقمان - آیت 27

وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور زمین میں جتنے درخت (٢٠) ہیں اگر وہ سب قلم بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائے اور اس کے بعد مزید سات سمندر اس کی مدد کریں تو بھی اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوں گے، بے شک اللہ زبردست، بڑا صاحب حکمت ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

عجائب فطرت ف 3: خدا کے عجائب قدرت اور غرائب وفطرت کی بوقلمونی اور کثرت کا تذکرہ ہے کہ وہ غیر محدود اور لا متناہی ہیں ۔ انسانی عقل ان تک رسائی حاصل نہیں کرسکتی ۔ اگر دنیا کے تمام درخت قلم کی صورت اختیار کرلیں ۔ اور تمام سمندرروشنائی بن جائیں اور پھر آدم سے لے کر آخری انسان تک نہیں بلکہ ہر ذی روح تک کو حکم دیا جائے ۔ کہ اللہ کی صفات اور شیؤن کو لکھتے چلے جاؤ۔ تو کئی زمانے ختم ہوجائیں گے ۔ کئی نسلیں تمام ہوجائیں گی ۔ سمندر خشک ہوجائیں گے ۔ اور درخت بہت گھس گھسا کر برابر ہوجائینگے اور ہنوز حسن ازل کے بےشمار پہلو ایسے رہ جائینگے جو ضبط تحریر میں نہیں آئے اور جو کچھ لکھا جائیگا اس کی حیثیت محض یہ ہوگی جیسے کوئی بچہ سمندر کے کنارے بالو کو اپنی دلچسپیوں کی تمام دنیا فرض کرکے کھیلنے لگتا ہے اور سمندر اپنی وسعتوں کے ساتھ اس کے سامنے متلاطم ہے ؎ دفتر تمام گشت بیاباں رسید عمر اسچنان در اول وصف تو ماندہ ایم انسانی علم کی بےمانگی ۔ اللہ کے مقبالہ میں کسی درجہ واضح ہے غور فرمائیے ۔ اللہ تعالیٰ نے کتنے خوبصورت انداز میں اپنی لاتعداد قدرتوں کا اظہار فرمایا ہے ۔ ہمارے صدیوں کے تجربے ہماری عقلی کاوشیں ۔ کیا ہم کو حقیقت کے کچھ بھی قریب کرچکی ہیں ؟ کیا اس وقت بھی ہم جہالت کے اسی نقطے پر نہیں ہیں ؟ جہاں آج سے کئی ہزار برس پہلے تھے ۔ فرق صرف یہ ہے کہ اب یہ جہالت پہلے سے زیادہ وسیع اور پہلے سے زیادہ تحیرزا ہوگئی ہے *۔ حل لغات :۔ تضطرھم ۔ کشاں کشاں لاتے ہیں کہ یہ اقتصار ہے کہ جس طرح یہ لوگ جہنم کی طرف لپک لپک کر جارہے ہیں ۔ اللہ کو سب کچھ معلوم ہے ۔ اور وہ خوب جانتا ہے کہ یہ کیونکر عذاب شدید کو اپنے لئے پسند کرلیں گے * سبعۃ ایحم ۔ کئی سمندر ، سبع کا عدہ تکمیل کے لئے ہوتا ہے *۔