خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اس نے آسمانوں کو بغیر ایسے ستونوں (٥) کے پیدا کیا ہے جنہیں تم دیکھ سکو اور زمین پر پہاڑ رکھ دیا تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں ہچکولے کھلائے اور اس پر ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے بارش برسایا جس کے ذریعہ زمین میں ہرقسم کی عمدہ چیزیں اگائیں
(ف 2)﴿أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ ﴾سے ایک ایسے نظریہ کی طرف اشارہ ہے جس آج ہم نے معلوم کرلیا ہے اور وہ یہ ہے کہ زمین جو برابر آفات کے گرد گھوم رہی ہے ! اور کسی وقت بھی اپنے خطوط ادوار سے نہیں ہٹتی تو اس کی وجہ کیا ہے ۔ کیوں آفتاب کی کشش اس کو اپنی طرف نہیں کھینچ لیتی ؟ اور کیوں یہ کرہ ارض ایک متناسب فاصلہ پر سورج کے گرد چکر لگا رہا ہے ۔ قرآن کہتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اس میں پہاڑوں کی وجہ سے ایسا ثقل پیدا کردیا ہے کہ اب اس میں غیر طبعی حرکت نہیں پیدا ہوسکتی ۔ پہاڑ کشش اور جذب میں توازن برقرار رکھتے ہیں ۔ اور اس طرح یہ کرہ ارض گھومتا ہے ۔ اور ہمارے لئے دن رات اور موسموں کے اختلاف کا باعث ہوتا ہے ۔ حل لغات : كَرِيمٍ۔ عمدہ ۔ نفیس ۔ مفید ۔