سورة لقمان - آیت 6

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور لوگوں میں کوئی ایسا ہوتا ہے جو اللہ سے غافل (٣) کرنے والی بات خرید کر لاتا ہے تاکہ بغیر سمجھے بوجھے اللہ کے بندوں کو اس کی راہ سے بھٹکائے، اور اس راہ کا مذاق اڑائے، ایسے لوگوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

﴿لَهْوَ الْحَدِيثِ قرآن حکیم وہ کتاب ہے جس پر انسانیت کی فلاح وبہبود موقوف ہے جو رشدوہدایت ہے جو اللہ کی رحمتوں کی کفیل ہے ۔ تمام مشکلات میں تنہاراہنما ہے ۔ سراپا خیر وبرکت ہے ۔ لوگوں کے لئے قیامت تک آخری دستورالعمل ہے ۔ حضور (ﷺ) جب اس مجموعہ پاک کو سناتے اور چاہتے کہ مکہ کے مشرک اس کی روشنی سے اپنے تاریک سینوں کو منور کریں اور اپنے اعمال کو سنواریں تو کچھ بدبخت لوگ ایسی گمراہ کن باتوں میں عوام الناس کو الجھا دیتے کہ وہ ان لغویات کو سن کر قرآن کو نہ سنتے ۔ چنانچہ نصربن حارث ان کو عجم کے جھوٹے اور غلط افسانے سناتا ۔ رستم واسفند یار کے قصے لون مرچ لگا کر بیان کرتا اور وہ مزے سے ان خرافات کو سنتے ۔ حالانکہ ان میں کوئی بات بھی ان کے لئے ازدیاد علم وحکمت کا باعث نہ ہوتی ۔ ارشاد ہے کہ ایسے لوگوں کو عذاب الیم کی خوشخبری سنا دیجئے ۔ جو قرآن حکیم کی آیات کو نہیں سنتے اور غرور نخوت سے گردن پھیر کر چل دیتے ۔ (ف 1)مقصد یہ ہے کہ یہ مکے والے مسلمانوں کو حقیر نہ جانیں ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ آخرت کی سعادتیں انہیں کے مقدر میں آئیں گی کیونکہ انہوں نے ایمان اور تقویٰ کی آواز کو سنا اور اس لئے کہ اللہ کا سچا وعدہ ہے ۔ حل لغات : لَهْوَ الْحَدِيثِ۔ افسانے ۔ حکائیتیں ۔ نغمہ راگ ۔ اور اسی نوع کی چیزیں ۔ وہ باتیں جو انسان کو حق وصداقت سے بازرکھیں ۔