فَيَوْمَئِذٍ لَّا يَنفَعُ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَعْذِرَتُهُمْ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
پس آج ظالموں کی معذرت ان کے کام نہ آئے گی اور نہ ان سے توبہ کرنے کو کہا جائے گا
اعتراف حقیقت ف 1: گذشتہ آیتوں میں یہ بقایا تھا کہ گواس وقت یہ اس وقت یہ لوگ قیامت کے منکر ہیں ۔ مگر ایک وقت آئے گا ۔ جبکہ یہ سب اس کی حقانیت کا اعتراف کریں گے ۔ اور محسوس کرینگے کہ وہ خدا کے سامنے ہیں ۔ اس وقت ان کے عوام تو جس طرح دنیا میں ہمیشہ الٹی باتیں کہتے تھے ۔ اور ان کو واقعات کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا تھا ۔ یہ کہیں گے کہ ہم عالم برزخ بس ایک ساعت ہی رہے ۔ مگر ان میں کے اہل علم و ایمان یہ ہی ان کی غلط فہمی یہ کہہ کر دور کردینگے کہ یہ میدان حشر ہے ۔ تم کتاب اللہ کے موافق یوم المعیت تک اس عالم میں رہے ہو اب تیار ہوجاؤ کہ احتساب کا وقت آگیا قیل وقال اور بحث ومباحثہ کا وقت نہیں ہے ! اس وقت ان کی آنکھیں کھلیں گی مگر بےفائدہ ! اس وقت کی بیداری سود مند نہ ہوگی ۔ ان کی کوئی معذرت قبول نہیں کی جائے گی ۔ اور کسی رطح بھی یہ اللہ کی ناراضی کو دور نہیں کرسکے گے ۔ اس لئے ضرورت سے کہ ابھی سے اس ہولناک منظر کو سامنے رکھا جائے ! اور اس سے قبل کہ عرصہ محشو میں کشاں کشاں پہنچیں اپنے دامن عمل کو ایمان ویقین کی نعمتوں سے بھرلیں ۔ اور اتنے بڑے سفر کے لئے کچھ زاد راہ اپنے ساتھ لے لیں ۔ تاکہ اس قابل ہوجائیں کہ وقت پر ندامت نہ ہو *۔ حل لغات :۔ ولاحم یستعتبون ۔ اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی *۔