سورة الروم - آیت 47

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے آپ سے پہلے بہت سے انبیاء (٣٢) کو ان کی قوموں کے پاس بھیجا تھا، جو ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، پس جن لوگوں نے جرم کیا ان سے ہم نے انتقام لیا اور ہم پر مومنوں کی تائید و نصرت واجب تھی

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 3: مقصد یہ ہے کہ آپ سے پہلے بھی انبیاء آئے ہیں اور لوگوں نے ان کی حسب عادت مخالفت کی ہے ۔ پھر جب ان کی سرکشی حد سے بڑھ گئی ۔ تو اللہ تعالیٰ کا قانون مکافات حرکت میں آیا اور ان لوگوں کو سخت ترین سزائیں دی گئیں *۔ حقا علینا نصراللومنین سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی زمانے میں بھی اپنے بندوں کو ذلیل اور رسوا نہیں کرتے ۔ ہر دن اور ہر وقت وہ ان کے لئے اعانت کا ہاتھ بڑھاتے ہیں کیونکہ ازراہ نوازش وکرم اس چیز کو اللہ نے پانے اوپر لازم قرار دیا ہے *۔