وَمِنْ آيَاتِهِ أَن يُرْسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرَاتٍ وَلِيُذِيقَكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَلِتَجْرِيَ الْفُلْكُ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہواؤں (٣١) کو بارش کی خوشخبری دینے کے لئے بھیجتا ہے اور تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت کا مزا چکھائے اور تاکہ کشتیاں (سمندر میں) اس کے حکم سے چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید کہ تم اس کا شکر ادا کرو
(ف 2)درمیان میں مظاہر قدرت کے جمال کی طرف نظروں کو متوجہ کیا ہے ۔ تاکہ قرآن کا انداز تنوع قائم رہے ۔ اور مسلمان احکام وشریعت کے ساتھ تکوینی اسراروموز پر بھی غور کریں ۔ اور یہ یقین رکھیں کہ دونوں کا سرچشمہ ایک ہے ۔ دونوں ایک ہی ذات کے پر توہیں ۔ ایک ہی جمال کے دو پہلو ہیں اور ایک ہی حسین کی دوا دائیں ہیں فرمایا ہے کہ اس کی نشانیوں میں ہواؤں کو بڑی اہمیت حاصل ہے ان کی افادیت پر غور کرو ۔ کیونکہ وہ آنے والی بارش کا پتہ دیتی ہیں ۔ پھر کس طرح ان کی وساطت سے کشتیاں چلتی ہیں ۔ اور جہاز سطح سمندر پر رواں دواں نظر آتے ہیں یہ سب نعمتیں اس لئے ہیں تاکہ تم قدرت کے ان فیوض کو دیکھو ۔ اور اپنا ذہن شکروامتنان کے جذبات سے بھرپور ان سے استفادہ کرو بلکہ ان پر حکومت کرو ۔ اور ثابت کرو کہ زمین میں تم اللہ کے نائب ہو ۔