سورة الروم - آیت 2

غُلِبَتِ الرُّومُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اہل روم (٢) مغلوب ہوگئے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

غلبۂ روم (ف 2)بات یہ تھی کہ مشرکین مکہ کو حضور (ﷺ) سے سخت عناد تھا ۔ اس لئے وہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ کو اور آپ کی جماعت کو کسی طرح کی کامیابی حاصل ہو۔ بلکہ وہ اس درجہ متعصب تھے کہ صریحات پرستی اور حمیمیت کی تائید کرتے کیونکہ یہ چیزیں اسلام کی روح کے بالکل متضاد واقع ہوئی ہیں اور ہر اس واقعہ سے خوش ہوئے ۔ جس کا تعلق مسلمانوں کی دل گرفتگی اور آزردگی سے ہوتا ہے ۔ چنانچہ جب ابرائیوں اور رومیوں میں جنگ چھڑی اور مجوسیت کو عیسائیت پر فتح ہوئی۔ تو ان لوگوں نے مسرت واجتہاج کے شادیانے بجائے ۔ اس لئے نہیں کہ ایرانیوں سے فی القواعد انہیں کوئی وابستگی تھی ۔ بلکہ محض اس لئے کہ اسلام سے دشمنی تھی ۔ اور ایرانی بالطبع مسلمانوں سے بہ نسبت اہل کتاب کے زیادہ دور تھے ۔ ان کا خیال تھا کہ جس طرح یہ لوگ اہل کتاب پر غالب آگئے ہیں اسی طرح ہم بھی مسلمانوں پر تسلط جمالیں گے ۔ سورہ روم کی ان آیات میں مشرکین کو متنبہ کیا ہے کہ تمہیں اس عارضی فتح پر مغرور نہیں ہونا چاہیے ۔ عنقریب یہ فتح وکامرانی شکست اور ناکامی میں تبدیل ہونے والی ہے ۔ پھر تمہاری پوزیشن کیا ہوگی ۔ اللہ کے ہاں یہ بات مقدرات میں سے ہے کہ ایرانیوں کا جاہ وحشم ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا محض تمہاری ہمدردیاں ان کو عذاب الٰہی سے نہیں بچا سکتیں ۔ اگر تم اس واقعہ پر ضرور خوش ہونا چاہتے ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب مسلمان خوش ہونگے اور ایوان عجم پر رومی پرچم لہرارہا ہوگا ۔ چانچہ نو برس بعد ایک طرف تو مسلمانوں نے مقام بدر پر صنادید قریش کی جڑ کاٹ دی اور دوسری طرف روسیوں کو ایرانی شان وشکوہ پر نمایاں غلبہ حاصل ہوا ۔ اور مکے والوں کے گھر صف ماتم بچھ گئی غور طلب بات یہ ہے کہ کہ کیا اس طرح کی پیش گوئی بغیر تائید الٰہی کے ممکن ہے ۔ حالات یہ ہیں کہ مسلمان ایرانی اور رومی طاقت اور قوت سے تو واسطہ ہی نہیں رکھتے ۔ ملک میں اخبارات نہیں ہیں ۔ کوئی ذریعہ نشرواشاعت کا ایسا نہیں ہے جس سے اندازہ ہوسکے کہ آئندہ کیا ارادے ہیں ۔ مکہ کی طرف واقعہ ہے اور ایران وروم کے مرکزوں سے بہت دور ہے ایسی صورت میں ایک صحیح پیشگوئی کرنا بجز الہام اور تائید خداوندی کے بالکل محال ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ الہامی کتاب خدا کا کلام ہے اس پیشگوئی سے یہ بھی معلوم ہوسکتا ہے کہ نفیس پیشگوئی کے لئے یہ ضروری ہے کہ بالکل مخالف یا نامعلوم حالات میں کی جائے ۔ ورنہ ہر مستند شخص کے اختیار میں ہے کہ وہ واقعات کی روشنی میں آئندہ کے لئے کچھ کہہ سکے ۔