سورة العنكبوت - آیت 62

اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے روزی کشادہ (٣٧) کرتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، بے شک اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: دنیا میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جن کی ساری کوششیں فکرمعاش پر مرکوز ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے بڑی ذمہ داری قدرت کی جانب سے ان پر عائد نہیں ہوتی ہے ۔ دن رات اس غم میں گھلے جارہے ہیں ۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس قسم کے لوگوں کے لئے ہجرت کا مسئلہ بہ نسبت دوسرے لوگوں کے زیادہ ٹیڑھا ہے ۔ وہ سب سے پہلے یہ سوچتے ہیں ۔ کہ اس وقت تو بمشکل تگ ودو کرکے برسوں کی محنت ورسوخ سے روزی مل رہی ہے ۔ جب اپنا ملک چھوڑ دیں گے اور بالکل غیروں کے ہاں جا کربسیں گے ۔ تو پھر کھائیں گے کہاں سے ؟ ان پیٹ کے بندوں سے اس آیت میں مخاطب سے ، کہ کم بختو ، تم کس قدر کونا ہمت ہو اللہ پر تمہارا بھروسہ کس درجہ کم ہے ۔ تم حیوانات سے بھی گزر گئے ہو ۔ دیکھو ۔ وہ باوجود عقل وخرد کی کوتاہی کے فکر معاش سے کتنے بےپرواہ ہیں ۔ وہ دن کا کھانا کھا کر کبھی رات کے کھانے کی فکر میں غلطاں وپیماں نہیں رہتے ! اور رات کو دن کی فکر میں نہ گھلتے اللہ برابر ان کو کھانا دیتا ہے تمہیں رزق کی تقسیم پر مقرر نہیں کیا گیا ہے تم خود آپ اپنے رازق نہیں ہو ۔ تمام کائنات کو وہی دیتا ہے تم کو بھی وہی دیگا ۔ توکل اور بھرورسہ شرط ہے *