وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا إِنَّا مُهْلِكُو أَهْلِ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا ظَالِمِينَ
اور جب ہمارے رسول (١٧) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے تو انہوں نے کہا ہم اس بستی والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں اس لیے کہ یہ لوگ ظالم ہوچکے ہیں
لواطت کے نقصانات ف 1: حضرت لوط کا پیغام خصوصی یہی تھا ۔ کہ وہ سدومیوں کو اس لعنت سے بچائیں ۔ اور ان کو بتائیں کہ تمہاری یہ حرکات نوع انسانی کے لئے نہایت شرمناک اور مضر ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہے کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں سے جذبات شہوت کی تسکین کا سامان بہم پہنچاتے ہو ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ نسل انسانی منقطع ہوجائے گی ۔ وتقطعون السبیل سے یہی مقصود ہے ۔ کہ تمہارے ان افعال سے افزائش نسل کی راہیں مسدور ہوجائیں گی * سوال یہ ہے کہ یہ فعل عنداللہ اس درجہ مبغوض کیوں ہے ۔ کہ اللہ نے اس کے انسداد کے لئے حضرت لوط کو رسول بنا کربھیجا ۔ اور آخر میں انکار کی وجہ سے ان کو ہلاک کردیا گیا ۔ بعض یونانی اخلاقیئن نے اس کو بےضرر کلچر کے نام سے موسوم کیا ہے لیکن انہوں نے اس کی بہت سی خرابوں پر گہری نظر نہیں ڈالی ۔ جن میں سے کچھ ذیل میں درج کی جاتی ہیں * (1) طبی اور عضویاتی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے ۔ تو اس مرض کے لوگ جنسی اعتبار سے بالکل بےکار اور عنین ہوجاتے ہیں *(2) اخلاقی لحاظ سے قوم میں بزدلی ۔ بددلی ۔ یاس اور قنوط کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں *(3) اجتماعی نقصانات یہ ہیں کہ سماج میں فواحش کا رواج اور غلبہ ہوجاتا ہے *(4) دماغی پستی اس کا لازمی اور فوری نتیجہ ہے *(5) جو نسل پیدا ہوتی ہے ۔ وہ کمزور ۔ بیمار ۔ اور موت کا جلد لقمہ ہوتی ہے *(6) عورتیں مردوں کی فطری رفاقت سے عموماً محروم ہوجاتی ہیں *۔ سب سے بڑا جامع نقصان وہی ہے ۔ جو قرآن نے بیان کیا ہے ۔ کہ باہمت ۔ شاندار اور مضبوط نسل کا انقطاع ہوجاتا ہے بقیہ حاشیہ الغرض حضرت لوط نے جب ان لوگوں کو پاکبازی کی تلقین کی ۔ اور بتایا ۔ کہ تمہارے یہ افعال نہایت برے ہیں اور اس لائق ہیں کہ اللہ کا عذاب تم پر آئے ۔ اور تم کو ہلاک کردے ۔ تو انہوں نے ازراہ بدبختی اور محرومی بجائے توبہ و استغفار کے عذاب طلب کیا چنانچہ اللہ کے فرشتے پہلے حضرت ابراہیم کے پاس آئے ۔ ان کو بیٹے کی خوشخبری دی ۔ اور پھر کہا ۔ کہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔ اور سدومیوں کو ہلاک کردینے کا قصد ہے * ابراہیم نے کہا ۔ اس بستی میں تو لوط بھی رہتے ہیں ۔ فرشتوں نے کہا ۔ ہم جانتے ہیں ۔ اس کو اور اس کے ماننے والوں کو بجاس کی منکر بیوی کے ہم نجات دیں گے ۔ اور عذاب سے بچالیں گے اور باقی بدکرداروں کے لئے ہلاکت مقدر ہے ۔ اس کے بعد حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے ۔ وہ ان کو دیکھ کر خوف زدہ اور رنجیدہ ہوئے کہ تباہی کا وقت آگیا فرشتوں نے تسلی دی اور کہا ۔ کہ آپ کو اور آپ کے عقیدتمندوں کو بچا لیا جائے گا ۔ البتہ آپ کی بیوی معذبین میں سے ہے کیونکہ اس نے پرانی بد رسموں کا ساتھ دیا ۔ اور توحید وپاکیزگی کے پروگرام پر کان نہ دھرا *۔