قَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا ۖ تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ ۖ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ
تو وہ لوگ جن پر یہ بات صادق آئے گی کہیں گے ہمارے رب یہ ہیں وہ لوگ جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، انہیں ہم نے اسی طرح گمراہ کیا جس طرح خود گمراہ ہوئے ہم تیرے سامنے (انسے) برات کا اظہار کرتے ہیں یہ لوگ ہماری بندگی نہیں کرتے تھے
ف 2 یعنی آج تو مریدان باعقیدت اپنے مرشدوں پر بےحد بھروسہ رکھتے ہیں اور انہیں خدا کا ہم مرتبہ سمجھتے ہیں مگر قیامت کے دن معاملہ بالکل برعکس ہوگا ۔ یہ عقیدت کیشان ازلی تو رہبر اکامل کے پیچھے دوڑیں گے ! اور پیران طریقت آگے آگے ان سے بیزاری کا اظہار کرینگے مرید یہ کہیں گے کہ ان لوگوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا ۔ اور وہ جواب دینگے غلط ہے جس طرح ہم گمراہ ہوئے ۔ اسی طرح یہ لوگ بھی بہک گئے اور حقیقت میں یہ محض ہوائے نفس کے تابع تھے ۔ انہوں نے ہماری بالکل عبادت نہیں کی *