سورة القصص - آیت 4

إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک فرعون (٤) سرزمین مصر میں بہت متکبر ہوچلا تھا، اور وہاں کے رہنے والوں کو اس نے مختلف گروہوں میں بانٹ دیا تھا، ان میں سے ایک گروہ (بنی اسرائیل) کو اس نے بہت ہی کمزور بنارکھا تھا ان کے لڑکوں کو ذبح کردیتا تھا اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا بے شک وہ بڑا ہی فساد برپا کرنے والا تھا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قصہ غلامی وآزادی ف 1: سورۃ قصص کی ابتدا موسیٰ اور فرعون کے قصے سے ہوتی ہے کیونکہ یہ قصہ اپنے اندر مظلوموں اور بیکسوں کے لئے ایک عجیب کشش رکھتا ہے ۔ اس کے بیان کرنے سے مقصد یہ ہے ۔ کہ مکے کے زبردست انسانوں کے دل میں ابھار اور بلندی کی خواہشات پیدا کی جائیں ۔ اور انہیں بتایا جائے ۔ کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی کیونکر مدد کرتا ہے ۔ اور کس طرح حضیض غلامی سے اٹھا کر حکومت و وراثت کے بام بلند تک پہنچا دیتا ہے * یہ قصہ حقیقت میں فرعون اور موسیٰ کا قصہ ہی نہیں ۔ بلکہ حق وباطل کی معرکہ آرائی کا مکمل نقشہ ہے ۔ فرعون اور فرعون جیسے ظالموں کی داستان عبرت ہے ۔ بلکہ یوں کہیے کہ آزادی اور غلامی کا کامل فوٹو ہے * اس میں وہ تمام داؤ پیچ بیان کئے گئے ہیں ۔ جو ظالم اور برسراقتدار قومیں ۔ غلامی کی زنجیروں کو مستحکم کرنے کے لئے اختیار کرتی ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہے ۔ کہ فرعون نے بنی اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے ذلیل اور غلام رکھنے کے لئے دو تجویزوں کو پسند کیا ۔ ایک یہ کہ ان میں افتراق وتشقت کے جذبات پیدا کردیئے ۔ اور نہ حدت ویکسانی کی مخالفت کی جائے ۔ دوسرے یہ کہ لڑکوں کو ذبح کرڈالا جائے ۔ اور لڑکیوں کو چھوڑ دیا جائے کہ وہ اس غلامانہ زندگی پر قانع رہیں * بتائیے ۔ کہ کیا آج کا فرعون اس فرعون سے زیادہ دانائی سے انہیں دو طریقوں کو استعمال نہیں کررہا ؟ یہ لڑائی اور ہنگامے یہ اختلافات کے طوفان اور جھکڑیہ جماتع بندیاں اور گروہ سازیاں ۔ کیا محض اس لئے نہیں پیدا کی جارہی ہیں ۔ کہ اس طریق سے آزادی اور حریت کے جذبات کو سخت نقصان پہنچتا ہے ۔ اور قوم اپنے اختلافات کو سخت نقصان پہنچتا ہے ۔ اور قوم اپنے اختلافات میں الجھ کر اپنے غالب دشمن سے غافل ہوجاتی ہے * یہ کالج اور یونیورسٹیاں ، یہ ھارس اور تعلیم گاہیں ۔ کیا مسلخ اور مذہبوں سے کم ہیں ۔ جہاں لاکھوں نوجوانوں کے ذبح کیا جاتا ہے ۔ عورتوں میں آوارگی اور فیشن کی ترویج کیا موجودہ تعلیمات کا نتیجہ نہیں ہے ؟ بہرحال فرعون ہمیشہ ایک رہتا ہے ۔ صرف ظلم وستم کا انداز ذرا بدل جاتا ہے *۔ حل لغات :۔ شیعاً ۔ گروہ گروہ ۔ شیعۃ کی جمع ہے *