سورة النمل - آیت 8

فَلَمَّا جَاءَهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب موسیٰ وہاں پہنچے (٤) تو آواز آئی کہ بابرکت ہے وہ ذات جو آگ میں ہے اور جو اس کے اردگرد ہے اور پاک و بے عیب ہے وہ اللہ جو رب العالمین ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حل لغات :۔ من فی النار سے مفسرین نے مختلف معانی مراد لئے ہیں ۔ یہ حضرت ابن عباس کی رائے ہے اللہ کا نور ہے ۔ یہ قتادہ کا مذہب سے ۔ حضرات موسیٰ ہیں اور یہ زیادہ صحیح ہے ۔ لان القریب من الشی قد یقال انہ (راذی) یعنی جو چیز قریب ہو اس کے لئے کہا جاسکتا ہے کہ انہ فیہ ۔ تھتز : استہزا سے بمعنی بات کرنا ۔ جان : سانپ ۔ * میں غیر سوء : یعنی بلا تکلیف کے ، سوء کی قید احترازی ہے اس میں اس واقعہ کی تواسط کی ہے ۔ جو بائبل مذکور ہے ۔ یعنی موسیٰ کا ہاتھ اس کی وجہ سے سفید ہوگیا *۔