سورة آل عمران - آیت 17

الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو صبر کرنے والے، اور سچ بولنے والے، اور خاکساری اختیار کرنے والے، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے والے، اور پچھلی (تہائی) رات میں اللہ سے مغفرت (14) مانگنے والے ہوتے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ کے بندے : (ف ١) اس سے پہلے کی آیت میں اللہ بندوں کے انعامات گنائے گئے تھے ۔ اس آیت میں یہ بتایا کہ اللہ کے بندے کون ہیں ؟ وہ مومن جنہیں احساس گناہ ہر وقت طلب مغفرت پر مجبور کرتا رہے ، وہ جو صابر ہوں یعنی صبر علی الطاعات ہو ، صبر علی المحارم ہو ، تکلیفوں پر برداشت کی قوت رکھتے ہوں ، باطل کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ ہوں ، یہ سب چیزیں صبر کے مفہوم میں داخل ہیں ، وہ جو صادق ہوں ، زبان ودل میں ان کے کوئی اختلاف نہ وہ ، سرا وجہرا ان میں کوئی تفاوت نہ پایا جائے ، ان کی خلوتیں جلوتوں سے بہتر ہوں ، وہ جو قانتین ہوں ، فرائض کی بجا آوری میں ہمہ تن رضا کار ہوں ، وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہوں اللہ کے بندوں سے انہیں الفت ہو ، ان کی ضروریات کو وہ سمجھتے ہوں اور ہنگام سحر جب لوگ میٹھی نیند سو رہے ہوں ‘ ان کے پہلو بستروں سے جدا ہوں ، وہ رات کی تاریکیوں میں دل کے اجالے مانگ رہے ہوں ، بخشش وطلب کے لئے بےچین ہوں اور مضطرب ہوں ، ایسے لوگ اللہ کے بندے ہیں ، اس کے پیارے ہیں ۔ اور انعامات کے مستحق ہیں ۔ حل لغات : القسط : انصاف وعدل ۔