سورة الشعراء - آیت 52

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے موسیٰ کو بذریعہ وحی حکم (١٧) دیا کہ آپ ہمارے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جایئے، اس لیے کہ آپ لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا ۔ کہ اگر بنی اسرائیل کی نجات چاہتے ہو ۔ تو ان کو مصر سے لے کر نکل جاؤ۔ یقینا تمہارا تعاقب ہوگا ۔ اور پیچھا کیا جائے گا مگر گھبراو نہیں *۔ چنانچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر نکل کھڑے ہوئے ۔ فرعون کو پتہ چلا ۔ تو اس نے فوراً اپنے آدمی دوڑا دیئے اور کہنے گا ۔ کہ یہ چھوٹی سی جماعت ہے ۔ مگر اس نے ہمیں بہت پریشان کررکھا ہے ۔ ہم ان کی حرکت سے بہت نالاں ہیں ۔ ہم سب کے سب مسلح ہیں ۔ مگر پھر بھی نہ جانے کیا بات ہے ۔ کہ یہ لوگ بالکل ہم سے نہیں ڈرتے *۔ یہ پوری جماعت کی جماعت مصر سے تعاقب کے لئے نکل کھڑی ہوئی ۔ اور اس ترکیب سے اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے باغوں اور چشموں سے ان کے مال ودولت اور عمدہ عمدہ مکانوں سے ہمیشہ کے لئے محروم کردیا ۔ اور ان کے ہلاک ہوجانے کے بعد بنی اسرائیل کو ان کا مالک بنادیا *۔