الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
جس نے زمین کو تمہارے لئے فرش (42) اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا جس کے ذریعہ اس نے مختلف قسم کے پھل نکالے، تمہارے لئے روزی کے طور پر، پس تم اللہ کا شریک (43) اور مقابل نہ ٹھہراؤ، حالانکہ تم جانتے ہو (کہ اس کا کوئی مقابل نہیں)
(ف1) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے انعام گنائے ہیں اور توجہ دلائی ہے غافل انسان کو یہ کہ وہ زمین کی طرف دیکھے کس قدر آرام دہ ہے آسمان کی طرف نظر دوڑائے کیونکہ چھت کی طرح ہم پر سایہ فگن ہے ۔ آسمان کی طرف سے پانی برستا ہے اور ہمارے روکھے سوکھے باغ لہلہا اٹھتے ہیں اور اثمار ونتائج کا انبار لگ جاتا ہے ، کیا یہ نعمتیں ایک خدا کی طرف سے نہیں ؟ قرآن حکیم روزہ مرہ کے مشاہدات کی طرف ہماری توجہ مبذول کرتا ہے ، اور قیمتی نتائج پیدا کردیتا ہے ، وہ کہتا ہے ، ان سب چیزوں کو بنظر غور وتعمق دیکھو ، ایک خدا کی خدائی کس طرح واضح اور بین طور پر نظر آ رہی ہے ، قرآن حکیم کا اصرار ہے کہ اس کی پیش گاہ جلالت میں کوئی دوسرا خدا نہ ہو ، مسلمان کے دل میں صرف اسی کی محبت ہو ۔ وہ صرف اسی رب اکبر سے ڈرے اور اپنی حاجتوں کو اسی سے وابستہ سمجھے ، وہ توحید کا پیغام ہے ۔ وحدت کے سوا کوئی کسی دوسری چیز پر مطمئن نہیں اس کے ہاں شرک کائنات انسانیت کے لئے بدترین لعنت ہے ۔ حل لغات: أَخْرَجَ ۔ ماضی مصدر اخراج مادہ خروج ، نکالا ثَمَرَات، واحد ثمرۃ ۔ پھل ، أَنْدَادًا۔ جمع ند ، شریک وسہیم ، ندیدا اور ند دونوں کا ایک ہی معنی ہے ۔