فَقَدْ كَذَّبُوا فَسَيَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
پس اب جبکہ انہوں نے جھٹلا دیا تو جس چیز کا وہ مذاق اڑاتے تھے اس کی حقیقت ان کے سامنے کھل کر آجائے گی۔
ف 1: مقصد یہ ہے ۔ کہ مکے والوں کی گھٹی میں انکار واتحاد کے جراثیم ہیں ۔ ان کے لئے قرآن حکیم کی کوئی آیت بھی موجب ہدایت وبرکت نہیں ۔ جب قرآن نازل ہوتا ہے ۔ ان کا اغراض اور پہلو تہی بڑھتی جاتی ہے ۔ اور یہ مضحکہ اڑاتے ہیں ۔ اور ہنسی دل لگی میں حقائق کو ٹال دیتے ہیں *۔ ارشاد ہے کہ عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا ۔ کہ اللہ کے کلام سے استہزاء کرنے کی سزا کس درجہ کڑی اور سخت ہے ۔ اولم یروا الی الارض ۔ سے مقصود یہ ہے کہ یہ لوگ بہت کوتاہ نظر ہیں ۔ اگر یہ زمین کی گونا گوں انگڑرایوں پر غور کرتے اور نباتات کے انواع واقسام اور نفاست کو دیکھتے ۔ تو انہیں معلوم ہوجاتا ۔ کہ فطرت ہمہ افادہ ہے ۔ اور اس کی پیدا کردہ کوئی چیز بھی ثمرے سے خالی نہیں ۔ پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ قرآن میں ان کے لئے کوئی بات بھی قابل قبول نہ ہو اور قرآن کی ہر آیت کو مذاق بنالیں اور تکذیب کریں *۔ * انبوت نباۃ کی جمع ہے بمعنے خیر * زوج کریم ۔ صفیہ اصنف *۔