سورة الفرقان - آیت 63

وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور رحمن کے نیک بندے (٣٢) وہ لوگ ہیں جو زمین پر نرمی اور عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں، اور جب نادان لوگ ان کے منہ لگتے ہیں تو سلام کر کے گزر جاتے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یعنی مکہ والوں کے دل میں اس دجہ بتوں کی محبت ہے کہ وہ غلو میں معبود حقیقی کو بھی بھول گئے ہیں ۔ اور جب انہیں دعوت دی جاتی ہے ۔ کہ خدائے رحمن کے سامنے جھکو ۔ اور کسی چیز کی عبادت نہ کرو ۔ تو وہ ازراہ سرکشی کہتے ہیں ۔ یہ خدائے رحمن کون ہے ؟ کیا تمہارے کہنے پر ہم اللہ کی عبادت کرنے لگیں ۔ اور اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ دیں *۔ یہ ملحوظ رہے کہ قالوا وما الرحمن سے اسم کا انکار مقصود نہیں ۔ مسمیٰ کا انکار مطلوب ہے اور یہ اس قلیل سے ہے جیسا کہ فرعون نے موسیٰ سے کہا ۔ وما رب العلمین ! حل لغات :۔ ھونا ۔ سہج سے ۔ ہولے ہولے ، بمعنے آرام وآہستگی ووقار ونرمی اور سیکی * غراما ۔ عذاب ۔ ہلاک ۔ ہمیشہ اور پیوستہ بدی ۔ شنیفتگی ۔ حرص *